پنجاب اور سندھ کی اسمبلیوں میں 5 اگست 2019 کے بھارتی اقدام کے خلاف یومِ استحصال کشمیر کے موقع پر بھارت مخالف مذمتی قراردادیں متفقہ طور پر منظور کر لی گئیں۔

پنجاب اسمبلی میں قرارداد وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے پیش کی، جس میں کہا گیا کہ 5 اگست 2019 کو بھارت نے غیر قانونی طور پر کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی۔پاکستان کشمیری عوام کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔بھارتی اقدامات بین الاقوامی قوانین اور جنیوا کنونشن کی صریح خلاف ورزی ہیں۔ایوان نے کشمیری عوام کی بہادری اور قربانیوں کو سلام پیش کیا۔

سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سید اویس قادر شاہ کی صدارت میں ہوا، جہاں وزیر داخلہ ضیاء الحسن لنجار نے قرارداد پیش کی۔سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ "تمام سیاسی جماعتیں کشمیر کے معاملے پر متحد ہیں۔ قائد حزبِ اختلاف علی خورشیدی نے قرارداد کی مکمل حمایت کی اور کہا کہ کشمیر کا مقدمہ ہر قومی اور عالمی فورم پر لڑا جائے گا۔قرارداد کی منظوری کے بعد اسپیکر نے اجلاس جمعہ دوپہر 3 بجے تک ملتوی کر دیا۔

وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہر دن انسانیت شرمندہ ہوتی ہے۔مودی حکومت نے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی کی ہے۔بھارت نے پرامن شہریوں کا محاصرہ اور آزادی اظہار پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔5 اگست 2019 کا اقدام جمہوریت اور انسانی حقوق کے خلاف سیاہ دن ہے۔

تمام جماعتوں نے کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے بھارتی مظالم کی شدید مذمت کی۔

اسکاٹ لینڈ طوفان فلورس کی لپیٹ میں، نظامِ زندگی مفلوج

ملک بھر میں سونے کی قیمت میں نمایاں کمی

بذریعہ سڑک ایران جانے پر پابندی، خواجہ آصف کا وضاحتی بیان

این ڈی ایم اے کا الرٹ،دریائے ستلج میں سیلاب کا خطرہ

Shares: