خواجہ آصف ملک کے سینئر سیاستدان ہیں اور ان کے پاس وزارت دفاع کا قلمدان ہے ان کے بیان میں اور سوشل میڈیا پر افواہ سازی پھیلانے والوں میں کچھ تو فرق ہونا چاہئے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ملک کی بیورو کریسی، بیورو کریٹ اور دیگر نے بیرون ملک میں پراپرٹی خرید رکھی ہے اور جہاں پراپرٹی خرید رکھی ہے وہاں کی شہریت لینے کی تیاری کر رہے ہیں۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ خواجہ آصف ان بیورو کریسی اور بیورو کریٹ کی ایک لسٹ عوام کے سامنے رکھتے کہ وہ کون شخصیات ہیں جو حاضر سروس ہیں اور ریاست سے تنخواہ اور دیگر مراعات بھی لے رہے ہیں اور بیرون ملک پراپرٹی بھی خرید رہے ہیں۔
پاکستان سے لاکھوں ڈالر کس طرح انہوں نے منتقل کئے ؟ اس منی لانڈرنگ میں کون کون ملوث ہے؟ اگر وزیر دفاع کے پاس ثبوت نہیں ہیں تو پھر انہوں نے عوام میں مایوسی پھیلائی ہے قوم جاننا چاہتی ہے کہ وہ اعلیٰ شخصیات کون ہیں؟ کیا اس طرح کے غیر قانونی کاموں میں ملوث شخصیات کے لئے پارلیمنٹ میں قانون بنایا گیا ہے اگر نہیں بنایا گیا تو پھر اس ریاست کے ساتھ کھلا مذاق نہیں؟ کہ ملک کے بیورو کریٹ ، بیورو کریسی، سیاستدان اعلیٰ ترین پولیس افسران، سرمایہ دار ، جاگیردار ، وڈیرے کس طرح منی لانڈرنگ کے ذریعے لاکھوں ڈالر بیرون ملک منتقل کرتے ہیں اور اپنے اور اپنے بچوں کے نام پرپراپرٹی خریدتے ہیں؟ اس ملک اور قوم کے ساتھ عجب تماشا جاری ہے، افواہ سازی، جھوٹ کے سہارے نہ قوم ترقی کرتی ہے نہ ہی استحکام پاکستان کا خواب پورا ہوتا ہے۔
ایمانداری، دیانتداری سے ملک و قوم کی تقدیر بدلتی ہے پہلے ہی سیاستدانوں کی وجہ سے نہ جمہوریت مستحکم نہ قانون کی حکمرانی، نہ ملک و قوم کی ترقی ہوئی۔ کسی زمانے میں سیاست نظریے کے گرد گھومتی تھی یاد رکھیئے !مثبت سیاست ہماری قومی ضرورت ہے کاروباری سیاست اور مفاداتی سیاست کو دفن کرنا ہوگا۔ مکانوں کا حسن سنگ و خشت سے نہیں ان میں مقیم انسانوں کے کردار سے ہوتا ہے۔ جمہوریت ایک ذمہ داری کا نام ہے۔
(تجزیہ شہزاد قریشی)








