نارنگ منڈی(نامہ نگارمحمدوقاص) نارنگ منڈی میں پولیس کی ایک ایسی کارروائی سامنے آئی ہے جس نے قانون کے نفاذ اور غریبوں کے ساتھ برتاؤ پر کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ رفیق آباد کا رہائشی نوجوان قاسم جو حال ہی میں اپنی کنٹریکٹ ملازمت سے فارغ ہوا تھا، ایک عام ٹی شرٹ اور بلیک ٹراؤزر پہننے پر پولیس کے شکنجے میں آگیا۔
تفصیلات کے مطابق قاسم رتیاں کینٹ، نارنگ میں کنٹریکٹ پر بھرتی ہوا تھا، مگر ملازمت کی مدت پوری ہونے پر اس کی ایکسٹینشن نہ ہو سکی اور اسے اپنی نوکری سے ہاتھ دھونا پڑا۔ گزشتہ دنوں پٹرولنگ پولیس نے گشت کے دوران قاسم کو روکا اور اس کی ٹی شرٹ کے بارے میں پوچھ گچھ کی۔ قاسم نے پولیس کو بتایا کہ یہ ایک عام ٹی شرٹ ہے جو وہ اپنی ڈیوٹی کے دوران پہنا کرتا تھا، مگر پولیس نے اس کی بات سنے بغیر ہی اسے نارنگ تھانے لے جا کر حوالات میں بند کر دیا۔
نارنگ پولیس نے مزید "پھرتی” دکھاتے ہوئے قاسم پر جعلی ایس ایس کمانڈو بن کر لوگوں کو لوٹنے کا مقدمہ درج کر دیا اور اسے جیل بھیج دیا۔ یہ واقعہ اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ ایک بے روزگار اور غریب نوجوان کس طرح پولیس کی ہٹ دھرمی کا شکار ہوا۔
مقامی شہریوں کا کہنا تھا کہ کیا ملک کا قانون صرف غریبوں کے لیے ہے؟ ایک طرف جہاں وڈیرے غیر قانونی اسلحہ کے ساتھ گھومتے ہیں، ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی، وہیں ایک غریب نوجوان صرف ایک عام لباس پہننے کی وجہ سے جعلی مقدمے کا سامنا کر رہا ہے۔ قاسم کے گھر پہلے ہی فاقے پڑے ہیں اور اس پر یہ اضافی مصیبت آن پڑی ہے۔
شہریوں نے آر پی او، ڈی پی او شیخوپورہ اور آئی جی پنجاب سے اس واقعے کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ،اور ساتھ کہا ہے کہ ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے اور اس بے گناہ نوجوان کو انصاف دلایا جائے۔