نئی دہلی: سابق نائب صدر اور راجیہ سبھا کے سابق چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ کے 21 جولائی کو استعفیٰ دینے کے بعد سے عوامی سطح پر نظر نہ آنے اور کسی قسم کی اطلاع نہ ملنے پر سیاسی حلقوں میں گہری تشویش پائی جا رہی ہے۔ ان کی غیر موجودگی نے نہ صرف سیاسی جماعتوں بلکہ عام عوام میں بھی تجسس اور تشویش کو جنم دیا ہے۔
کانگریس، شیوسینا (یو بی ٹی) اور راجیہ سبھا رکن کپل سبل سمیت اپوزیشن کے متعدد رہنماؤں نے حکومت سے دھنکھڑ کی صحت اور ان کی موجودگی کے بارے میں فوری وضاحت طلب کی ہے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے جلد وضاحت نہ دی تو یہ مسئلہ پارلیمانی سطح پر بھی شدید تناؤ پیدا کر سکتا ہے۔کانگریس کے سینئر رہنما جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ 21 جولائی کی شام سے دھنکھڑ کا کوئی سراغ نہیں ملا۔ نہ وہ کسی تقریب میں نظر آئے، نہ کوئی بیان جاری ہوا اور نہ ہی ان کی کوئی تصویر سامنے آئی۔ جے رام رمیش نے تلگو میڈیا کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ سابق نائب صدر ایم وینکیا نائیڈو نے حال ہی میں وزیراعظم نریندر مودی سے 45 منٹ کی ملاقات کی ہے، جس کے پس پردہ امور کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے حکومت سے براہِ راست سوال کیا، ’’آخر ہو کیا رہا ہے؟‘‘
اسی حوالے سے ممبئی میں ایک تقریب کے دوران شیوسینا (یو بی ٹی) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے بھی دھنکھڑ کی غیر حاضری پر سخت سوالات اٹھائے۔ انہوں نے طنزیہ لہجے میں کہا، ’’جگدیپ دھنکھڑ کہاں ہیں؟ وہ مکمل طور پر غائب ہو چکے ہیں۔ ان کا استعفیٰ صحت کی بنیاد پر قبول کیا گیا ہے، مگر یہ نہیں بتایا گیا کہ وہ کس اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ کیا بی جے پی نے ان کا آپریشن کیا ہے یا کہیں چھپا دیا ہے؟‘‘ ادھو ٹھاکرے کا کہنا تھا کہ بی جے پی نے انہیں ’’غائب‘‘ کر دیا ہے۔اسی معاملے میں 9 اگست کو سینئر وکیل اور راجیہ سبھا رکن کپل سبل نے بھی حکومت سے وضاحت کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا، ’’ہم نے فلم ’لاپتہ لیڈیز‘ کے بارے میں سنا ہے، لیکن ’لاپتہ نائب صدر‘ کا واقعہ پہلی بار دیکھ رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے اپیل کی کہ وہ پارلیمنٹ یا عوام کے سامنے دھنکھڑ کی صحت اور موجودگی کے بارے میں واضح بیان دیں تاکہ افواہوں کا خاتمہ ہو سکے۔ کپل سبل نے مزید کہا، ’’کیا ہمیں دھنکھڑ کو تلاش کرنے کے لیے ہیبیس کارپس کی درخواست دائر کرنی پڑے گی؟‘‘
واضح رہے کہ سابق نائب صدر ایم وینکیا نائیڈو نے قومی راجدھانی کے حالیہ دورے کے دوران وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کی تھی، جس نے سیاسی حلقوں میں کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔ 21 جولائی کو استعفیٰ دینے کے بعد سے جگدیپ دھنکھڑ نہ کسی عوامی تقریب میں نظر آئے اور نہ ہی ان کا کوئی باضابطہ بیان یا تصویر منظر عام پر آئی۔یہ صورتحال اب سیاسی بحران کی صورت اختیار کر رہی ہے، جس کی وجہ سے اپوزیشن حکومت پر دھنکھڑ کی صحت اور ان کی موجودگی سے متعلق معلومات چھپانے کا الزام لگا رہی ہے۔ سیاسی حلقے مطالبہ کر رہے ہیں کہ حکومت فوری طور پر اس معاملے میں وضاحت دے تاکہ ملکی سیاسی ماحول میں پائی جانے والی کشیدگی کم ہو سکے۔