سرکاری آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ پانچ اہم ممالک حکومت پاکستان کے کروڑوں ڈالرز کے ڈیفالٹر ہیں جن سے پاکستان اپنی واجب الادا رقم ریکور کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہا ہے۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق سری لنکا، بنگلا دیش، عراق، سوڈان اور گنی بساو وہ ممالک ہیں جن پر حکومت پاکستان کو 30 کروڑ 45 لاکھ امریکی ڈالرز کی بڑی رقم وصول کرنی ہے،یہ قرضہ 1980 اور 1990 کی دہائی میں ان ممالک کو ایکسپورٹ کریڈٹ کی صورت میں دیا گیا تھا۔ پاکستانی کرنسی کے لحاظ سے اس رقم کی مالیت 86 ارب روپے سے تجاوز کر چکی ہے، جو ملکی خزانے کے لیے ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے،عراق حکومت پاکستان پر سب سے زیادہ 23 کروڑ 13 لاکھ ڈالرز کی رقم کی ادائیگی کی ذمہ دار ہے،سوڈان سے پاکستان کو تقریباً 4 کروڑ 66 لاکھ ڈالر وصول کرنے ہیں،بنگلا دیش کی جانب سے شوگر پلانٹ اور سیمنٹ کی مد میں 2 کروڑ 14 لاکھ ڈالر واجب الادا ہیں، گنی بساو پر بھی حکومت پاکستان کو 36 لاکھ 53 ہزار ڈالرز کی وصولی باقی ہے۔
آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2006-07 میں بھی آڈیٹر جنرل نے ان ممالک سے رقم کی وصولی کی ضرورت پر زور دیا تھا اور ریکوری کی نشاندہی کی تھی۔ اس کے باوجود حکومتی ادارے ان واجب الادا رقموں کی وصولی میں ناکام رہے ہیں۔ ان ممالک کو یاددہانی کے خطوط اور ڈیمانڈ نوٹس بھی بھجوائے جا چکے ہیں لیکن اس کے باوجود کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی،آڈیٹر جنرل نے حکومت پاکستان کو سختی سے مشورہ دیا ہے کہ وہ اس مسئلے کو قومی مفاد میں مناسب سطح پر اٹھائے اور فوری طور پر موثر حکمت عملی اپناتے ہوئے اپنی رقم کی وصولی کو یقینی بنائے۔