بھارت میں اپوزیشن نے وزیر اعظم نریندر مودی کی دہلی کے لال قلعہ میں کی گئی یومِ آزادی کی تقریر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اوراسے پرانے نعروں پر مبنی قرار دیا۔ بھارتی کانگریس کے سینئر راہنما جے رام رمیش نے سوشل میڈیا ایکس پر ایک بیان میں کہا ہے کہ مودی کی تقریر پرانے، دوغلے اور بے جان نکات کا مجموعہ تھی جس میں نہ کوئی نئی سوچ نظر آئی اور نہ ہی عوامی مسائل کا کوئی سنجیدہ حل پیش کیا گیا۔ مودی نے پھر سے وہی پرانے اور کھوکھلے نعرے دہرائے جیسے ’وکسِت بھارت‘، ’آتم نربھر بھارت‘ اور ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس‘، جو برسوں سے سننے کو مل رہے ہیں مگر ان کے نتائج آج تک سامنے نہیں آسکے۔ جے رام رمیش نے طنزیہ کہا، ’’آج وزیر اعظم تھکے ہوئے لگ رہے تھے۔ جلد ہی وہ ریٹائر بھی ہو جائیں گے۔‘‘ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یومِ آزادی کو امید، سچائی اور وژن کا دن ہونا چاہیے مگر مودی کی تقریر خود ستائشی اور چُنی ہوئی کہانیوں کا مجموعہ تھی جس میں ملک میں بڑھتے ہوئے معاشی بحران، بے روزگاری اور عدم استحکام جیسے سنگین مسائل کا کوئی اعتراف نہیں کیا گیا۔ جے رام رمیش نے کہا کہ تقریر کا سب سے تشویش ناک پہلو لال قلعہ کی فصیل سے آر ایس ایس کا نام لینا تھا جو آئینی اور سیکولر جمہوریہ کی روح کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قدم صرف آر ایس ایس کو خوش کرنے کی ایک بے صبرانہ کوشش ہے، خاص طور پر اس لیے کہ وزیر اعظم اگلے ماہ اپنی 75ویں سالگرہ سے قبل اس تنظیم کی حمایت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 4 جون 2024 کے انتخابات کے بعد مودی کی پوزیشن کمزور ہوئی ہے اور اب وہ اپنی مدت پور کرنے کے لیے مکمل طور پر آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کی مرضی کے مرہون منت ہیں۔ جے رام رمیش نے کہا کہ یومِ آزادی جیسے قومی موقع کو ذاتی اور تنظیمی فائدے کے لیے استعمال کرنا جمہوری اقدار کو نقصان پہنچاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’میڈ اِن انڈیا‘ سیمی کنڈکٹر چِپ بنانے کا وعدہ بھی کئی بار کیا گیا مگر عمل درآمد صفر رہا جب کہ حقیقت یہ ہے کہ بھارت کا پہلا سیمی کنڈکٹر کمپلیکس 1980 کی دہائی کے اوائل میں چنڈی گڑھ میں قائم کیا گیا تھا۔ کسانوں کے تحفظ سے متعلق مودی کے بیانات کو بھی انہوں نے بے معنی قرار دیا۔ جے رام رمیش نے کہا کہ تین سیاہ زرعی قوانین نافذ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جن میں کم از کم امدادی قیمت کی قانونی ضمانت نہ دینا، ایم ایس پی کو لاگتِ کاشت سے 50 فیصد زائد مقرر نہ کرنا اور کسانوں کے قرض معاف نہ کرنا، سب اس بات کا ثبوت ہیں کہ مودی کے وعدے کھوکھلے ہیں۔ روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے وعدوں کو بھی کانگریس لیڈر نے ’رسمی بیان‘ قرار دیا جو کسی عملی روڈ میپ کے بغیر دہرائے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مودی کی تقریر میں اتحاد اور جمہوریت کی باتیں محض زبانی جمع خرچ ہیں کیونکہ انہی کے دور میں انتخابی کمیشن سمیت اہم آئینی ادارے زوال کا شکار ہوئے۔ جے رام رمیش نے کہا کہ وزیر اعظم اب تک اپوزیشن لیڈر کی جانب سے اٹھائے گئے انتخابی نظام کی شفافیت سے متعلق بنیادی سوالات کا جواب نہیں دے سکے۔ بہار میں اسپیشل انٹینسیو ریویژن کے ذریعے لاکھوں ووٹروں کو فہرست سے نکالنے کا عمل اب بھی جاری ہے۔ وفاقی ڈھانچے کو مضبوط کرنے کے دعووں پر انہوں نے کہا کہ مرکز مختلف ریاستوں میں اپوزیشن کی حکومتوں کو مسلسل کمزور، نظرانداز اور بعض ریاستوں میں ختم کر رہا ہے جس سے بھارت کی جڑیں مزید کھوکھلی ہورہی ہیں۔ اگر بھارت کو کوئی نقصان پہنچا تو اس کے ذمہ دار مودی ہوں گے۔

- Home
- بین الاقوامی
- یومِ آزادی کی تقریر: مودی کو شدید تنقید کا سامنا
یومِ آزادی کی تقریر: مودی کو شدید تنقید کا سامنا

Khalid Mehmood Khalid2 مہینے قبل