فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے غزہ کو خالی کرانے کے اسرائیلی منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے اسے نسلی کشی اور فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کی نئی مہم قرار دیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق حماس نے جنوبی غزہ میں خیمے اور پناہ گاہوں کا سامان نصب کرنے کے اسرائیلی اقدام کو "واضح دھوکا دہی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ انسانی امداد کے نام پر خیموں کی فراہمی دراصل آئندہ وحشیانہ مظالم کو چھپانے کی کوشش ہے۔اسرائیل نے غزہ شہر اور دیگر گنجان آباد علاقوں میں ایک اور زمینی کارروائی کی تیاری شروع کر دی ہے جس کا مقصد حماس کا خاتمہ بتایا جا رہا ہے۔
مارچ میں جنگ بندی ٹوٹنے اور اسرائیل کی مکمل ناکہ بندی کے بعد غزہ میں زیادہ تر امدادی سامان کی ترسیل روک دی گئی تھی۔ اگرچہ اب جزوی طور پر امداد پہنچنا شروع ہوئی ہے لیکن انسانی حقوق کے اداروں کے مطابق یہ ضرورت سے کہیں کم ہے، جبکہ بعض اداروں نے اسرائیل پر "امداد کو بطور ہتھیار استعمال” کرنے کا الزام لگایا ہے۔
اب تک اسرائیلی بمباری اور زمینی کارروائیوں میں دسیوں ہزار فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں قحط اور غذائی قلت کی صورتحال جنگ کے آغاز سے اب تک بدترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔
بھارت بدمعاش ریاست، عالمی امن کے لیے مستقل خطرہ ہے،حنا ربانی کھر
غزہ جنگ بندی کیلئے اسرائیل میں ملک گیر ہڑتال اور احتجاج، 38 مظاہرین گرفتار
اسحاق ڈار اور ازبک ہم منصب کا ٹیلیفونک رابطہ