یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ کیف کسی بھی صورت میں روس کو اپنی زمین نہیں دے گا۔ یہ بیان اس قیاس آرائی کے بعد سامنے آیا کہ ممکنہ طور پر یوکرین “زمین کے بدلے امن” پر بات چیت کے لیے تیار ہو سکتا ہے۔
یورپی کمیشن میں پریس کانفرنس کے دوران زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین کا آئین کسی بھی علاقے سے دستبردار ہونے یا زمین کے بدلے امن معاہدہ کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ روس پچھلے 12 سالوں سے مشرقی یوکرین کے صنعتی خطے ڈونباس پر مکمل قبضے کی کوششیں کر رہا ہے، جس میں ڈونیٹسک اور لوہانسک شامل ہیں۔صدر زیلنسکی نے تجویز دی کہ اس حساس مسئلے کا حل صرف یوکرین، روس اور امریکا کے سربراہان کے درمیان سہ فریقی مذاکرات سے ممکن ہے، تاہم روس نے اب تک اس قسم کی ملاقات کے لیے رضامندی ظاہر نہیں کی۔
یورپی کمیشن کی صدر وان ڈیر لیین نے بھی یوکرینی موقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کی حدود کو طاقت کے ذریعے تبدیل نہیں کیا جا سکتا اور اس حوالے سے کوئی فیصلہ صرف یوکرین کے ذریعے ہی کیا جا سکتا ہے۔
معیشت کو کیش لیس اور ڈیجیٹل بنانے پر کام جاری ہے، وزیراعظم
اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسپیشل اور لارجر بینچز تشکیل دے دیے
پوپ لیو کی پاکستان کے سیلاب متاثرین کے لیے دعا
اے این پی کی آل پارٹیز کانفرنس، کئی رہنماؤں نے اعلامیے پر دستخط نہ کیے
یمن کے حوثیوں کا اسرائیل پر جوابی میزائل حملہ








