وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کی مدد ہمارا قومی فریضہ ہے، وفاقی حکومت قومی ذمہ داری کے تحت اپنا کردار نبھا رہی ہے۔

وزیر اعظم کی زیر صدارت سیلاب اور امدادی سرگرمیوں سے متعلق اجلاس کے بعد وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی مصدق ملک اور چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ وزیراعظم کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں مون سون کی حالیہ بارشوں اور سیلابی صورتحال سمیت خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا گیا ملک کے مختلف حصوں میں سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے قومی سطح پر کوششیں کی جا رہی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں جاری امدادی اور ریسکیو آپریشنز کا بھی جائزہ لیا گیا، صوبائی حکومتوں کے ساتھ مؤثر انداز میں رابطہ کاری کی جا رہی ہے، این ڈی ایم اے کے ذریعے ابتدائی وارننگ سسٹم کے تحت متعلقہ حکام کو باقاعدگی سے ڈیٹا فراہم کیا جا رہا ہے، وزیر اعظم کی ہدایت پر این ڈی ایم اے صوبائی حکومتوں سے رابطے میں ہے، متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔

وفاقی کابینہ کی ایک ماہ کی تنخواہ سیلاب متاثرین کو عطیہ کرنیکا اعلان

وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی، مصدق ملک،نے کہا کہ متاثرین کے نقصانات کا ازالہ کرنے کے لیے ہر ممکن کوششیں کی جائیں گی، انہوں نے صوبائی حکومتوں سے اپیل کی کہ وہ مہم چلا کر دریاؤں اور پہاڑی نالوں کے کنارے رہنے والے لوگوں کو مستقل طور پر محفوظ مقامات پر منتقل کریں۔

این ڈی ایم اے کے چیئرمین لیفٹیننت جنرل انعام حیدر نے کہا کہ اتھارٹی متاثرہ علاقوں میں بروقت امداد اور مؤثر ردعمل کو یقینی بنانے کے لیے صوبائی حکومتوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے، بارشوں، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث اب تک 670 افراد جاں بحق جبکہ ایک ہزار زخمی ہوئے ہیں۔

نائیجیریا میں کشتی حادثہ، 40 افر ادلاپتہ

انہوں نے مزید کہا کہ 420 سے زائد ریلیف کیمپس متاثرہ علاقوں میں فعال کر دیے گئے ہیں، مون سون کے مزید 2 سے 3 اسپیل متوقع ہیں اور موجودہ اسپیل جمعے تک جاری رہے گا، صورتحال ستمبر کے آخر تک معمول پر آ جائے گی، حکومت کی اولین ترجیح لوگوں کو ریسکیو کرنا اور انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کرنا ہے،سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگانے کا عمل مون سون سیزن ختم ہونے کے بعد شروع کیا جائے گا۔

Shares: