کراچی کا بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) ریڈ لائن منصوبہ کئی سال گزرنے کے باوجود اب تک صرف 50 فیصد مکمل ہو سکا ہے، جس کے باعث شہر کی اہم شاہراہ یونیورسٹی روڈ مسلسل ٹریفک جام کا شکار ہے۔
یہ منصوبہ تقریباً 27 کلومیٹر طویل ہے اور اس کی خاصیت یہ ہے کہ ملک میں پہلی بار کسی بی آر ٹی منصوبے میں زیر زمین واٹر ٹینک بھی تعمیر کیا جا رہا ہے۔عالمی اداروں کی معاونت سے شروع ہونے والے اس منصوبے کے لیے فنڈز 2018 میں منظور ہوئے تھے، ابتدائی لاگت 50 کروڑ ڈالر رکھی گئی۔ تعمیراتی کام 2022 میں شروع ہوا اور ڈیڈ لائن 2025 دی گئی تھی، تاہم اب اسے 2026 تک بڑھا دیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے مطابق منصوبہ فی الحال 50 فیصد مکمل ہے، لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ لاگت اور وقت دونوں میں مزید اضافہ متوقع ہے۔دوسری جانب یونیورسٹی روڈ پر جاری کام نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ ٹریفک جام معمول بن چکا ہے جبکہ متبادل راستے بھی ہیوی ٹریفک اور واٹر ہائیڈرنٹس کے استعمال کے باعث بار بار خراب ہو رہے ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ کراچی کی اہم شاہراہ یونیورسٹی روڈ اس منصوبے کی نذر ہو کر اب محض ایک سروس روڈ کا منظر پیش کر رہی ہے۔
بھارت اور چین تعلقات، سرحدی امن پر پیشرفت سے مشروط،جے شنکر
ٹرمپ کی کوشش، روس نے یوکرین کی سیکیورٹی ضمانت منظور کر لی
ایشیا کپ 2025: پاک بھارت میچ کے اشتہارات کی قیمتیں ریکارڈ سطح پر
موسمیاتی تبدیلیاں، بطور قوم غلطی کہاں ہوئی؟، پی ٹی آئی کو جواب؟