کراچی میں منگل کی صبح سے وقفے وقفے سے موسلا دھار بارش کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے شہر کے متعدد نشیبی علاقے زیرِ آب آ گئے ہیں۔ قائد آباد، لانڈھی، ملیر اور دیگر علاقوں میں بارش کے پانی نے گھروں میں داخل ہو کر شہریوں کی مشکلات بڑھا دی ہیں۔ شاہراہ فیصل، آئی آئی چندریگر روڈ، ایم آر کیانی روڈ سمیت شہر کی بیشتر اہم شاہراہیں تالاب کا منظر پیش کر رہی ہیں، جس سے ٹریفک کا نظام شدید متاثر ہوا ہے۔
محکمہ موسمیات کے موسمیاتی تجزیہ کار جواد میمن نے بتایا کہ کراچی کے اوپر مزید بادل بن رہے ہیں، جس سے آئندہ چند گھنٹوں میں اور بھی بارش متوقع ہے۔ ترجمان محکمہ موسمیات نے وضاحت کی کہ بھارتی ریاست مغربی اوڑیسہ کے قریب ایک سسٹم ڈپریشن کی شکل میں موجود ہے جو ایک سے ڈیڑھ دن میں بھارتی گجرات پہنچ جائے گا۔ اس دوران یہ سسٹم 23 اگست تک سندھ پر اثرانداز رہے گا، جس سے صوبے کے اکثر حصوں میں درمیانی اور کہیں شدید بارش کا امکان ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ آئندہ دو روز کراچی میں درمیانی سے تیز موسلا دھار بارش ہو سکتی ہے، جس کے باعث شہر میں اربن فلڈنگ کا خطرہ ہے۔ مون سون سسٹم بحیرہ عرب میں موجود ہے اور اس کی وجہ سے شہر میں وقفے وقفے سے بارش ہوتی رہے گی۔ آج شہر میں تیز بارش ہوئی ہے جس سے درجہ حرارت میں کمی بھی آئی ہے جبکہ کل معتدل بارش کا امکان ہے۔
موسمیاتی ماہرین نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ شدید گرج چمک کے دوران گھروں سے باہر نہ نکلیں اور صرف ایمرجنسی کی صورت میں فون کال کریں۔ سڑک پر موجود افراد کو درخت، باڑ اور کھمبوں سے دور رہنے کی ہدایت کی گئی ہے کیونکہ آسمانی بجلی کی زد میں آنے والی ہر چیز پر براہ راست اثر پڑتا ہے۔
دوسری جانب، شہر کی مصروف سڑکوں پر ادھورے ترقیاتی کام بھی بارش کے باعث شہریوں کے لیے مشکلات کا باعث بن گئے ہیں۔ لیاقت آباد میں سیوریج لائنیں ڈالنے کے بعد گڑھوں کو بند نہ کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے بارش کا پانی وہاں جمع ہو گیا اور ڈاکخانہ کے قریب کئی گاڑیاں پھنس گئیں۔ نارتھ ناظم آباد کے لنڈی کوتل چورنگی کی سڑک کا ایک حصہ دھنسنے کی وجہ سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی اور شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔اس صورتحال پر چیف سیکرٹری سندھ آصف حیدر شاہ نے انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے تمام ڈپٹی کمشنرز کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنے عملے کے ساتھ فیلڈ میں موجود رہیں اور برساتی پانی کے فوری نکاس کو یقینی بنائیں۔ ساتھ ہی کے الیکٹرک، حیسکو اور سیکپو کو بجلی کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنانے کی ہدایت بھی دی گئی ہے۔ ضلعی انتظامیہ کو محکمہ موسمیات اور پی ڈی ایم اے کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہنے کا کہا گیا ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے میں آسانی ہو سکے۔








