اداکار عامر خان پر ان کے بھائی فیصل خان نے ایک عورت سے ناجائز تعلقات اور بچہ پیدا کرنے کا الزام عائد کردیا۔
فیصل خان نے ممبئی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران عامر خان اور اپنے پورے خاندان پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں فیصل خان نے اپنے بیانات میں کہا کہ ان کا خاندان منافق ہے اور عوام کے سامنے جھوٹ بول کر انہیں گمراہ کرتا رہا ہے ان کے بارے میں جھوٹا تاثر پھیلایا گیا کہ وہ ذہنی طور پر بیمار ہیں، یہاں تک کہ ان کا زبردستی نفسیاتی معائنہ بھی کروانے کی کوشش کی گئی انہیں ذہنی بیماری کا بہانہ بنا کر نشہ آور دوائیں دی گئیں اور ایک سال تک گھر میں قید رکھا گیا، 2005 سے 2007 کے دوران مجھے زبردستی دوائیں دی گئیں ، اکتوبر 2007 میں جب ان سے دستخطی اختیارات چھیننے کی کوشش کی گئی تو وہ گھر چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔
پریس کانفرنس کے دوران فیصل خان نے دعویٰ کیا کہ عامر خان نے شادی شدہ ہونے کے باوجود ایک غیر ملکی صحافی جیسیکا ہائنس کے ساتھ تعلقات قائم کیے اور ان سے ایک بچہ بھی پیدا ہوا،ان کی بہن نے اس پریس کانفرنس کو روکنے کی کوشش کی لیکن وہ اپنی بات پر ڈٹے رہےفیصل خان نے اس موقع پر اپنے خاندان سے مکمل لاتعلقی کا اعلان کیا اور کہا کہ وہ والدین طاہر حسین اور زینت طاہر حسین،کی جائیداد میں اپنا کوئی حصہ نہیں رکھنا چاہتے، نہ ہی آئندہ عامر خان کے ساتھ رہیں گے یا ان سے کسی قسم کی مالی مدد قبول کریں گے۔
عمران خان نے محمود خان اچکزئی کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر نامزد کر دیا
بعد ازاں فیصل خان کی والدہ اور بہن نے عدالت میں الزام لگایا کہ وہ شیزو فرینیا کے مریض ہیں اور معاشرے کے لیے خطرہ ہیں۔ تاہم 2008 میں عدالت نے فیصل کے حق میں فیصلہ سنایا اور خاندان کے الزامات مسترد کر دیے،حال ہی میں ان کے خاندان نے میڈیا میں ان کے خلاف بیانات دے کر انہیں بدنام کیا ہے۔ میں اگلے ماہ عدالت میں پٹیشن دائر کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں تاکہ مزید قانونی کارروائی کر سکوں۔
یہ پہلا موقع نہیں جب فیصل خان نے اپنے خاندان پر اس نوعیت کے الزامات لگائے ہوں اس سے قبل بھی ایک انٹرویو اور سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے وہ اسی طرح کے دعوے کر چکے ہیں۔
وفاقی حکومت نے پاکستان ڈیجیٹل اتھارٹی قائم کردی
فیصل خان کے ان بیانات پر عامر خان اور ان کے دیگر اہلِ خانہ نے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے الزامات کو بے بنیاد، گمراہ کن اور تکلیف دہ قرار دیا ان کا کہنا تھا کہ فیصل کی فلاح و بہبود کے لیے ہمیشہ ماہرینِ طب کے مشورے سے فیصلے کیے گئے، مگر خاندان نے اس معاملے کو کبھی عوامی بحث کا حصہ نہیں بنایا۔ اعلامیے میں میڈیا سے اپیل کی گئی کہ یہ ایک خاندانی معاملہ ہے، اسے سنسنی خیز اور اشتعال انگیز انداز میں پیش نہ کیا جائے۔