خیبر پختونخوا کے سرسبز وادیوں کا دل مینگورہ، آج ایک المیہ کی تصویر پیش کر رہا ہے، حالیہ دنوں میں آنے والے شدید سیلاب نے علاقے کو بدترین تباہی سے دوچار کر دیا ہے۔ لوگوں کے گھر، کاروبار، خواب اور زندگی کی ساری رونقیں پانی میں بہہ گئیں۔مینگورہ شہر کا نصف حصہ زیرِ آب آ چکا ہے۔10 ہزار سے زائد مکانات مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔گھروں اور دکانوں میں دس دس فٹ پانی داخل ہوا، جس کے بعد گارا اور کیچڑ نے علاقے کو گندگی کے ڈھیر میں بدل دیا۔ہزاروں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں اور کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔بجلی، گیس اور پانی کی فراہمی معطل ہے، جبکہ خوراک اور طبی سہولیات کی شدید قلت ہے۔ایسے میں مرکزی مسلم لیگ نے فوری اور منظم امدادی سرگرمیاں شروع کیں،مرکزی مسلم لیگ نے صورتحال کو دیکھتے ہوئے فوراً مینگورہ، بونیر، سوات اور گرد و نواح کے علاقوں میں ریلیف کیمپ قائم کیے۔ ان کیمپوں کے ذریعے روزانہ دو ہزار سے زائد افراد کو پکا پکایا کھانا فراہم کیا جا رہا ہے۔خواتین، بچوں اور بزرگوں کو ترجیحی بنیادوں پر محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔سیلابی پانی کے باعث علاقے میں الرجی، جلدی امراض اور سانس کی بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ ایسے میں مرکزی مسلم لیگ نے مفت میڈیکل کیمپ قائم کیے ہیں۔ماہر ڈاکٹرز اور نرسز پر مشتمل طبی ٹیمیں مختلف شہروں سے متاثرہ علاقوں میں پہنچ چکی ہیں۔اب تک ہزاروں مریضوں کا علاج کیا جا چکا ہے، جن میں بچے، خواتین اور بزرگ شامل ہیں۔متاثرین کو پلاسٹک کی چادریں دی جا رہی ہیں تاکہ وہ بارش سے وقتی پناہ لے سکیں۔مرکزی مسلم لیگ کی جانب سے اب تک 500 سے زائد خاندانوں میں خشک راشن (آٹا، چاول، دالیں، چینی، گھی وغیرہ) تقسیم کیا جا چکا ہے۔مرکزی مسلم لیگ کی جانب سے بچوں کے لیے دودھ، بسکٹس اور دیگر بنیادی ضروریات کی اشیاء بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔
مرکزی مسلم لیگ کے ترجمان تابش قیوم خود مینگورہ میں امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ وقت خدمت کا ہے، سیاست کا نہیں۔ ہمارا مشن ہے کہ متاثرہ افراد کو فوری ریلیف دیا جائے اور ان کی زندگی کو بحال کرنے کی کوشش کی جائے ،مرکزی مسلم لیگ کے ہزاروں نوجوان، مرد و خواتین، بزرگ اور طبی عملہ رضاکارانہ بنیادوں پر سیلاب زدگان کی مدد میں مصروف ہیں۔ وہ گھروں سے کیچڑ نکالنے میں مدد دے رہے ہیں۔متاثرین کو نفسیاتی سہارا اور حوصلہ فراہم کر رہے ہیں۔صفائی ستھرائی، پانی کی نکاسی اور بیماریوں کی روک تھام کے کاموں میں بھرپور حصہ لے رہے ہیں۔لیکن افرادی قوت کی مزید ضرورت ہے، کیونکہ ہر متاثرہ گھر کو دوبارہ رہنے کے قابل بنانا ایک بڑا چیلنج ہے۔ یہ وقت سیاست، قومیت یا مسلک کے فرق کا نہیں، بلکہ انسانیت کے ناطے ایک ہونے کا ہے۔ سیلاب متاثرین آج ہماری مدد کے منتظر ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی کام کرنے والی تنظیموں کی مدد کریں،مالی، طبی یا رضاکارانہ خدمات پیش کریں،سوشل میڈیا پر آگاہی پھیلائیں،دعاؤں کے ساتھ عملی مدد کا بھی مظاہرہ کریں
مرکزی مسلم لیگ نے مینگورہ اور دیگر متاثرہ علاقوں میں اپنی امدادی سرگرمیوں سے ثابت کیا ہے کہ اگر نیت خالص ہو تو کسی بھی آفت کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ مگر یہ جنگ صرف ایک جماعت یا تنظیم کی نہیں، ہم سب کی ہے۔