جہلم ، دربار بابا میلہ پارس جو پانچ دنوں تک رنگا رنگ گانے بجانے اور جشن کی محفلوں میں ڈوبا رہا، اب تنازعے کا مرکز بن گیا ہے۔ میلے کے اختتام پر کچھ علماء کرام نے دربار کے احاطے میں مبینہ طور پر مجرا ہونے کی نشاندہی کی ہے اور کہا ہے کہ اس سے دربار کا تقدس مجروح ہوا ہے۔ اس معاملے پر ایف آئی آر درج کروائی گئی ہے، جس میں ایک غریب نوجوان کو نامزد کیا گیا ہے۔
دربار انتظامیہ اور احاطے کے مالک محکمہ اوقاف کے مینجر کو بے قصور قرار دیا گیا، جبکہ الزام صرف ایک نوجوان پر لگا۔ اس پر سوال اٹھتا ہے کہ کیا یہی انصاف تھا؟ جنہوں نے ایف آئی آر درج کروائی، انہوں نے میلے کی اجازت کیوں دی؟ کیا اس دوران کوئی خاموش تماشائی نہیں تھا؟ جب میلہ ختم ہوا تو سب ہی میدان میں آگئے اور کہا کہ میلے میں مجرا ہوا ہے، جو بالکل غلط اور غیر مہذب حرکت تھی، اور اس سے بابا جی کے دربار کا تقدس بھی متاثر ہوا۔دوسری جانب سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ کیا اسی دربار کے احاطے میں منشیات کا استعمال نہیں ہوا؟ پولیس کی موجودگی تقریباً معدوم تھی، صرف دو تین اہلکار کرسیوں پر بیٹھے نظر آئے۔ کیا منشیات کے اس استعمال سے دربار کا تقدس متاثر نہیں ہوا؟
ایف آئی آر نمبر 252/25، تھانہ سٹی جہلم کے تحت درج، مورخہ 19 اگست 2025 کو مرتب کی گئی۔ رپورٹ میں درج ہے کہ ایک ویڈیو کے ذریعے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ مورخہ 15 اگست 2025 کو دربار کے احاطے میں خواجہ سرا ڈھول کی تھاپ پر رقص کرتے ہوئے نظر آئے۔ اس ویڈیو کے ذریعے ملزم عدنان اکبر عرف بوبی ڈار کو ساؤنڈ سسٹم کا بلا اجازت استعمال کرنے اور مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں نامزد کیا گیا ہے۔پولیس نے اس مقدمے کی تفتیش شروع کر دی ہے، اور ریاض حیدر ایس آئی کو تفتیش کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔
مقامی شہری اور علماء اس معاملے پر متفق ہیں کہ مجرا ایک ناقابل قبول حرکت ہے اور اسے کسی بھی صورت برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔ لیکن وہ انتظامیہ اور پولیس کے کردار پر سوالات اٹھاتے ہیں کہ انہیں موقع پر موثر اقدامات کیوں نہیں کرنے دیے گئے۔ کئی شہریوں کا ماننا ہے کہ صرف ایک نوجوان کو نامزد کرنا ناانصافی ہے جب کہ انتظامیہ اور دیگر افراد ملوث ہیں۔در حقیقت یہ واقعہ صرف ایک نوجوان کی داستان نہیں، بلکہ انتظامیہ، پولیس، اور سماجی رویوں پر سوالیہ نشان ہے۔ کیا واقعی انصاف عمل میں آیا ہے یا ایک کمزور فرد کو قربانی بنایا گیا ہے؟ سوالات ابھی بھی باقی ہیں، جن کے جواب فوری طور پر تلاش کرنا ضروری ہیں تاکہ دربار بابا کے تقدس کی حفاظت یقینی بنائی جا سکے۔








