سیالکوٹ (بیوروچیف خرم میر)سیکرٹری لیبر و انسانی وسائل پنجاب، محمد نعیم غوث، نے کہا ہے کہ پنجاب میں لیبر قوانین کے حوالے سے پائے جانے والے ابہامات بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے مختلف ادوار میں بنائے گئے 26 قوانین کو یکجا کر کے ایک جامع ڈرافٹ تیار کیا گیا ہے۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار ایوانِ صنعت و تجارت سیالکوٹ کے دورے کے موقع پر صنعتکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ محمد نعیم غوث نے مزید کہا کہ نئے مسودے میں بائیکیا، فوڈ پانڈا اور زرعی شعبے میں کام کرنے والے ملازمین کے حقوق کو بھی تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ قانون سازی مسلسل مشاورت اور کھلی بحث کے بعد اپنے آٹھویں ڈرافٹ تک پہنچی ہے اور اب بھی تمام اسٹیک ہولڈرز کی تجاویز کا خیرمقدم کیا جا رہا ہے۔
اس موقع پر صدر ایوانِ صنعت و تجارت اکرام نے مطالبہ کیا کہ صنعتی مزدوروں کو تمام سہولیات ایک ہی چھت تلے فراہم کی جائیں۔ انہوں نے سوشل سیکیورٹی، پنجاب ایمپلائز سوشل سیکیورٹی اور لیبر ڈیپارٹمنٹ کو یکجا کرنے کی تجویز دی تاکہ صنعتکاروں اور مزدوروں دونوں کے لیے آسانی پیدا ہو سکے۔
ڈائریکٹر لیبر پنجاب، مجتبیٰ عرفات، نے پنجاب ورکرز ویلفیئر فنڈ کے بارے میں بتایا کہ یہ ادارہ صنعتی مزدوروں اور ان کے خاندانوں کی فلاح و بہبود کے لیے 2019 کے ایکٹ کے تحت قائم کیا گیا ہے۔ اس فنڈ میں اداروں کے منافع کا 2 فیصد اور کمپنیز پروفٹ (ورکرز پارٹیسپیشن) ایکٹ 2021 کے تحت 5 فیصد حصہ شامل کیا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں ہونے والی ترامیم (2025) کے تحت پنجاب ایمپلائز سوشل سیکیورٹی انسٹی ٹیوشن (PESSI) اس کی وصولی کرے گی۔ اس فنڈ سے مزدوروں کو رہائشی یونٹس، میٹرک تک مفت تعلیم، اسکالرشپ، شادی اور وفات گرانٹس جیسی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔
سیکرٹری لیبر نے مزید بتایا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر 42 ارب روپے کی سالانہ لاگت سے "مریم نواز راشن کارڈ” اسکیم بھی شروع کی گئی ہے تاکہ عام شہریوں کو براہِ راست ریلیف فراہم کیا جا سکے۔








