پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے بنگلادیش کے ایڈوائزر برائے خارجہ امور محمد توحید حسین سے ڈھاکا میں اہم ملاقات کی۔

دونوں ممالک کے وفود کے درمیان اعلیٰ سطحی مذاکرات ہوئے جن میں دوطرفہ تعلقات، اقتصادی و تجارتی تعاون اور علاقائی مسائل پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا،دفتر خارجہ کے مطابق بات چیت میں اعلیٰ سطحی روابط، عوامی سطح پر روابط، ثقافتی تبادلے، تعلیم و استعداد کار میں اضافے کے منصوبے اور انسانی بنیادوں پر تعاون بھی زیرِ بحث آئے۔

علاقائی اور بین الاقوامی معاملات، جن میں سارک (SAARC) کی بحالی، مسئلہ فلسطین اور روہنگیا بحران شامل ہیں، پر بھی غور کیا گیا،مذاکرات مثبت اور خوشگوار ماحول میں ہوئے جو دونوں ممالک کے درمیان موجود خیرسگالی اور دوستانہ تعلقات کی عکاسی کرتے ہیں۔

مذاکرات میں دونوں ممالک کے متعلقہ شعبوں کے اعلیٰ حکام بھی شریک تھے،اس موقع پر بنگلادیش کے ایڈوائزر برائے خارجہ امور نے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے اعزاز میں ظہرانے کا بھی اہتمام کیا۔

قبل ازیں، نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحٰاق ڈار نے بنگلہ دیش کے مشیر تجارت شیخ بشیر الدین سے ناشتہ پر ملاقات کی تھی، وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان بھی اس ملاقات میں شریک ہوئےدونوں جانب سے اقتصادی و تجارتی تعاون کو فروغ دینے کے طریقوں پر گفتگو ہوئی، تجارت میں اضافے اور رابطہ کاری کے فروغ پر خصوصی زور دیا گیا۔

اس سے قبل نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحٰاق ڈار نے ڈھاکا میں پاکستان کے ہائی کمشنر عمران حیدر کی جانب اپنے اعزاز میں دیے گئے استقبالیہ میں شرکت کی،اس موقع پر نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ نے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات سے ملاقات کی جن میں بنگلہ دیشی حکومت کے مشیران ، بیوروکریٹس، سیاسی جماعتوں کی قیادت، وائس چانسلرز، دانشور اور تھنک ٹینکس کے ارکان، کھلاڑی، فنکار، صحافی، ریٹائرڈ جرنیل اور دیگر شامل تھے۔

اس موقع پر ڈپٹی وزیر اعظم و وزیر خارجہ نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ پاکستانی عوام کو بنگلہ دیشی عوام کے ساتھ برادرانہ جذبات ہیں،ہ دونوں ممالک کے تعلقات صدیوں پر محیط مشترکہ روایات، اسلامی ورثے، سماجی اقدار اور ادبی اظہار پر استوار ہیں، انہوں نے بنگلہ دیش کے عوام کے لیے ہم آہنگی اور خوشحالی کی نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان بنگلہ دیش کے ساتھ ایک تعمیری اور مستقبل کی طرف دیکھنے والے تعلقات قائم کرنے کا خواہاں ہے۔

پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ کے 24 اگست 2025ء کے دورۂ بنگلادیش کے موقع پر دونوں ممالک کے درمیان ایک معاہدے، چار مفاہمتی یادداشتوں (MoUs) اور ایک ثقافتی تبادلہ پروگرام پر دستخط کیے جائیں گے، اہم معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی اور سرکاری پاسپورٹ رکھنے والے شہریوں کے لیے ویزا ختم کرنے سے متعلق ہےاس اقدام سے دونوں ملکوں کے درمیان اعلیٰ سطحی رابطوں اور تعاون کو فروغ ملنے کی توقع ہے۔

اس کے علاوہ دونوں ممالک کی خبر رساں ایجنسیوں ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (APP) اور بنگلہ دیش سنگباد سانگستھا (BSS) کے درمیان تعاون بڑھانے کے لیے مفاہمتی یادداشت پر بھی دستخط ہوں گے، پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان تجارتی امور پر مشترکہ ورکنگ گروپ کے قیام پر اتفاق کیا جائے گا جبکہ دونوں ملکوں کے درمیان کلچرل ایکسچینج پروگرام 2025-2028 بھی شروع کیا جائے گا۔

اسی طرح فارن سروس اکیڈمی آف پاکستان اور فارن سروس اکیڈمی آف بنگلادیش کے درمیان باہمی تعاون پر بھی معاہدہ طے پائے گا،دونوں ممالک کے تحقیقی ادارے، یعنی انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد (ISSI) اور بنگلہ دیش انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل اینڈ اسٹریٹجک اسٹڈیز (BIISS) بھی باہمی تعاون کے حوالے سے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کریں گے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ معاہدے پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان تعلقات کو نئی جہت فراہم کریں گے اور مختلف شعبوں میں روابط کو مزید مضبوط بنانے کا سبب بنیں گے۔

واضح رہے کہ نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے گزشتہ روز نور خان ایئربیس سے ڈھاکا روانہ ہوئے تھےدفتر خارجہ کے مطابق یہ دورہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں ایک اہم سنگِ میل ہے، کیونکہ کسی پاکستانی وزیرِ خارجہ نے تقریباً 13 برس بعد بنگلہ دیش کا دورہ کیا ہےآخری بار پاکستان کی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے نومبر 2012 میں 6 گھنٹے کا مختصر دورہ کیا تھا، تاکہ اس وقت کی وزیرِاعظم شیخ حسینہ کو اسلام آباد میں ہونے والے ایک سربراہی اجلاس میں شرکت کی باضابطہ دعوت دی جا سکے۔

Shares: