سینیٹ کی قائمہ کمیٹی انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن (ٹیلی کام) نے ’جاز‘ کی سروس کے معیار پر عدم اطمینان کا اظہار کر دیا،چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے اعتراف کیا کہ سینیٹرز کی بات سے متفق ہوں، جاز کی کوالٹی آف سروس کا مسئلہ رہتا ہے۔
پلوشہ خان کی زیرِ صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا، اجلاس میں جاز پر صارفین سے 6 ارب سے زائد روپے کی اضافی وصولیوں کا ایجنڈا کمیٹی میں زیر بحث آیا،چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ ٹیرف تو بڑھا دیے جاتے ہیں کیا جاز کوالٹی آف سروس بھی مہیا کرتا ہے؟ چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے اعتراف کیا کہ سینیٹرز کی بات سے متفق ہوں، جاز کی کوالٹی آف سروس کا مسئلہ رہتا ہے۔
کمیٹی کے رکن سینیٹر ندیم بھٹو نے ٹیلی کام کمپنی جاز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جاز کو 2010 سے استعمال کر رہا ہوں، اکثر والد سے ڈانٹ پڑتی ہے کہ کال ہی نہیں لگتی، جاز کی سروس ہائی وے پر بالکل بھی نہیں ہوتی، جاز کی ہائی وے پر صرف ٹو جی کی سروس آتی ہے، کیا پی ٹی اے کوالٹی آف سروس کو بھی ریگولیٹ کرتا ہے؟۔
ایف آئی اے کے نام پر جعلی ایف آئی آرز کا انکشاف
چیئرمین پی ٹی اے نے جواب دیا کہ ہمارے پاس ٹیرف اور صارفین کے تحفظ کا ریگولیشن ہے، جاز جب بھی ٹیرف بڑھائے گا تو پی ٹی اے سے پہلے منظوری لے گا، آڈٹ نے جو پیرا لکھا ہے، پی ٹی اے نے جواب دے دیا ہے، سمجھنے میں غلط فہمی ہوئی ہے،2024 میں 19 فیصد ٹیرف جاز نے بڑھایا تھا، جاز کو ریگولیٹ کرتے ہیں تاکہ مارکیٹ میں بیلنس قائم رہے، اسپیکٹرم کی نیلامی تک کوالٹی کا مسئلہ رہے گا، پی ٹی اے اسپیکٹرم کی نیلامی کے لیے تیار ہے-
انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ وزیراعظم سے گزشتہ ہفتے ملاقات میں بھی درخواست کی کہ اسپیکٹرم کی نیلامی جلد کروائی جائےپاکستان میں ہر سیکٹر کے اندر کارٹیلائزیشن بنا ہوا ہے، ٹیلی کام سیکٹر کو ہم نے کارٹیلائزیشن نہیں بننے دیا،جاز کو ایک حد تک رکھا ہوا ہے، جاز تو اس سے زیادہ ٹیرف بڑھانا چاہتا ہے، اگر کہیں کسی صارفین سے اوور چارج ہوا ہو تو ہم واپس کروا دیتے ہیں، اس وقت واحد ٹیلی کام کمپنی یو فون ہے جو نقصان میں جارہی ہے، 18 ماہ سے یوفون اور ٹیلی نار کا انضمام تاخیر کا شکار ہے۔
چین کا نیا میگا ڈیم ، بھارت میں آبی جنگ کے خدشات
کمیٹی میں موجود سینٹرز نے ٹیلی کام کمپنی یوفون پر بھی تنقید کی، سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ یوفون پر ابھی تک حکومت کا اثر ہے، اس وجہ سے نقصان میں ہے، سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ یوفون کی ساری مینجمنٹ پرائیویٹ ہے، سرکار کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔
چیئرمین کمیٹی پلوشہ خان نے چیئرمین پی ٹی اے سے استفسار کیا کہ ابھی جاز جو ٹیرف بڑھا رہا ہے، کیا اس سے پی ٹی اے متفق ہے؟ جس پر چیئرمین پی ٹی اے نے جواب دیا کہ جاز کا کسی صورت دفاع نہیں کروں گاکمیٹی کو سیکریٹری آئی ٹی نے بتایا کہ اس وقت 274 میگا ہرٹز اسپیکٹرم ہم استعمال کر رہے ہیں، انٹرنیٹ کا مسئلہ انٹرنیٹ کی کیپسٹی کی وجہ سے ہے، مختلف عدالتوں میں اسپیکٹرم کے کیسز چل رہے ہیں۔
سینیٹر سیف اللہ نیازی نے استفسار کیا کہ اسپیکٹرم کے کیسز عدالتوں میں کس نے دائر کیے ہیں؟ سیکرٹری آئی ٹی نے کہا کہ اسپیکٹرم سے متعلق عدالتوں میں کیسز کا فریق فریکوئنسی ایلوکیشن بورڈ ہے وزارت آئی ٹی کے حکام نے کمیٹی کو یہ تو بتا دیا کہ اسپیکٹرم کا عدالتوں میں کیسز سن ٹی وی نے کیا ہوا ہے، تاہم وزارت آئی ٹی اور پی ٹی اے حکام سن ٹی وی کے مالکان کے نام سے لاعلم نکلے-
دریائے راوی اور ستلج میں پانی کے بہاؤ میں خطرناک حد تک اضافہ
جس پر چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ سن ٹی وی کا مالک کون ہے؟ چیئرمین کمیٹی نے ممبر لیگل وزارت آئی ٹی کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ ممبر لیگل ہیں اور آپ کو سن ٹی وی کے مالک کا نام تک معلوم نہیں ہے؟، آپ کمیٹی سے جائیں اور جاکر سن ٹی وی کے مالک کا نام پتہ کرکے لے آئیں-
سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ میڈیا میں سب کو اس بارے میں پتہ ہے لیکن حکومت کے لوگ ڈر کے مارے عقیل کریم ڈھیڈی کا نام نہیں لیتے، سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ کمیٹی آئندہ اجلاس میں عقیل کریم ڈھیڈی کو بھی طلب کرلے۔
بعد ازاں اجلاس میں چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جو لوگ گھروں میں بیٹھ کر چیزیں بیچ رہے ہیں، اس پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ٹیکس لگا رہا ہےسیکریٹری آئی ٹی نے کہا کہ ای کامرس آئی ٹی میں نہیں آتا، یہ وزارت کامرس کے ماتحت آتا ہےسینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ ای کامرس آئی ٹی کا حصہ ہے، اس پر ٹیکس لگنا شروع ہوگئے تو انڈسٹری آگے نہیں بڑھ سکے گی، قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں ای کامرس پر ٹیکس سے متعلق ایف بی آر حکام کو طلب کرلیا۔
سپریم کورٹ نے بہن کے وراثتی حصہ کے خلاف بھائی کی درخواست خارج کر دی
اجلاس میں سینیٹر ہمایوں مہمند نے اسلام آباد کی مختلف شاہراؤں پر موبائل فون سروس کا مسئلہ اجاگر کیاچیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) یونیورسل سروس فنڈ نے کمیٹی کو بتایا کہ ٹیلی کام کمپنیاں آبادی کو مد نظر رکھ کر سروس فراہم کرتی ہیں، ٹیلی کام کمپنیاں آبادی سے دور ٹاورز لگائیں تو پھر بھی مسئلہ آتا ہے، گوادر میں ٹیلی کام کمپنیوں کے صرف 22 ٹاورز ہیں۔
چیئرمین کمیٹی نے پوچھا کہ سیلاب میں کتنے ٹیلی کام ٹاورز کو نقصان پہنچا ہے، کمیٹی نے ٹیلی کام ٹاورز کی تفصیل مانگی تھی، تباہ ہونیوالے ٹاورز کی تفصیل نہیں لائے۔
ورلڈ بینک نے پنجاب میں تعلیمی منصوبے کیلئے 47.9 ملین ڈالر گرانٹ منظور کر لی