پشاور: صدر ٹرانسجینڈر خیبرپختونخوا، آرزو خان نے پشاور میں خواجہ سراؤں کو درپیش سنگین مسائل اور جرائم پیشہ گروپوں کی جانب سے بھتہ خوری کے حوالے سے تشویشناک الزامات عائد کیے ہیں۔
خواجہ سرا آرزو خان کا کہنا تھا کہ پشاور میں کم از کم 15 ایسے جرائم پیشہ گروپ سرگرم عمل ہیں جو خواجہ سراؤں سے بھتہ وصول کرتے ہیں، جبکہ پولیس بھی بھتہ نہ دینے پر انہیں مزید مشکلات میں ڈالتی ہے،خواجہ سراؤں کے خلاف ہونے والے جرائم میں ملزمان کو گرفتار نہیں کیا جاتا، جس کی وجہ سے ان کی حفاظت اور حقوق کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔ خاص طور پر خواجہ سرا تتلی قتل کیس میں نامزد ملزم ابھی تک گرفتار نہیں ہوا جبکہ گلبہار علاقے کے ایس ایچ او نے ملزمان کو ایف آئی آر میں نامزد کرنے سے انکار کیا۔صدر ٹرانسجینڈر آرزو نے مزید بتایا کہ حال ہی میں فقیر آباد تھانے میں ان کی رپورٹ تک نہیں لی گئی، جس سے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر ان کے تحفظات اور بھی بڑھ گئے ہیں۔
انہوں نے حکومت اور متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا کہ خواجہ سراؤں کو نہ صرف تحفظ فراہم کیا جائے بلکہ انہیں معاشی طور پر خودمختار بنانے کے لیے باعزت روزگار کے مواقع بھی فراہم کیے جائیں تاکہ وہ اپنی زندگی بہتر انداز میں گزار سکیں۔آرزو خان کے مطابق، "خواجہ سراؤں کو مسلسل دباؤ اور استحصال کا سامنا ہے، ہمیں فوری طور پر قانونی اور سماجی سطح پر تحفظ فراہم کیا جائے تاکہ ہم بھی معاشرے کا فعال اور باوقار حصہ بن سکیں۔”