سیلاب جنوبی پنجاب میں داخل ہوگیا، ملتان میں دریائے چناب کا بڑا آبی ریلا ہیڈ محمد والا سے گزر رہا ہے، پانی متعدد بستیوں میں داخل ہونے کے بعد ریسکیو ٹیموں کی جانب سے متاثرہ بستیوں سے لوگوں کو محفوط مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے۔

ملتان میں دریائے چناب میں پانی کی سطح بلند ہوگئی، اکبر فلڈ بند کے قریب پولیس نے بیریئر لگاکر ہیڈ محمد والا روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا ہے، ہیڈ محمد والا پر 4 لاکھ 90 ہزار کیوسک کا ریلا پہنچ گیا، آج ملتان میں 8 لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلا گزرے گا، پانی زیادہ ہونے کی صورت میں بند پر شگاف ڈالا جائے گا، جس کے لیے تمام تیاریاں مکمل ہیں۔

ایڈیشنل چیف سیکریٹری پنجاب فواد ہاشم ربانی نے مظفرگڑھ کا ہنگامی دورہ کیا، اور دریائے چناب کے کنارے دوآبہ کے مقام پر ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں کا جائزہ لیا، انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کی انتظامیہ اور عوام کو سیلاب کے چیلنج کا سامنا ہے، ہماری اولین ترجیح انسانی جان کو محفوظ بنانا ہے، ہم نے تدبر اور بہتر حکمت عملی سے اس چیلنج سے نمٹنا ہے، عوام خوفزدہ نہ ہوں لیکن الرٹ رہیں۔

ٹک ٹاک انفلوئنسر خاندان سمیت قتل

بہاولنگر میں دریائے ستلج میں آنے والے بڑے سیلابی ریلے سے چاویکا بہادر کا بند ٹوٹنے سے متعدد بستیاں پانی کی لپیٹ میں آگئیں۔۔مین شاہراہ میں پانی موجود ہونے سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہےچیچہ وطنی میں سیلاب سے متعدد دیہات زیر آب آنے کے بعد لوگوں کی مویشوں کے ہمراہ محفوظ مقامات پر نقل مکانی جاری ہے،جھنگ کے موضع پکے والا میں 45 سالہ خاتون سیلابی پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہوگئی۔

ننکانہ صاحب میں دریائے راوی میں ہیڈبلوکی کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، سیلاب سے قریبی علاقے زیر آب آگئے ہیں، سیلاب متاثرین کا شکوہ ہے کہ انہیں ابھی تک کوئی امداد نہیں پہنچی،پنجاب میں سیلاب سے 24 لاکھ سے زائد لوگ متاثر ہوچکے ہیں، جب کہ تقریباً 10 لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاچکا ہے، سندھ سے اگلے 48 سے 72 گھنٹے بعد 13 لاکھ کیوسک کا ریلا گزرنے کا امکان ہے۔

سوڈان : لینڈ سلائیڈنگ سے پورا گاؤں تباہ ، صرف ایک شخص زندہ بچا

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کی رپورٹ کے مطابق راوی، ستلج اور چناب دریاؤں میں شدید سیلاب کے باعث 24 لاکھ سے زائد افراد اور 3 ہزار 200 دیہات متاثر ہوئے ہیں،پی ایم ڈی نے آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران تمام بڑے دریاؤں کے بالائی علاقوں میں آندھی اور کہیں کہیں بارش کی پیشگوئی کی ہےان مقامات میں اسلام آباد، پشاور، کوہاٹ، بنوں، ڈیرہ اسماعیل خان، راولپنڈی، سرگودھا، گوجرانوالہ، لاہور، ساہیوال، ملتان، ڈیرہ غازی خان اور بہاولپور ڈویژنز شامل ہیں،آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران فیصل آباد اور شمال مشرقی بلوچستان میں کہیں کہیں آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش کی توقع ہے۔

سندھ کے 3 بیراجوں پر بدستور نچلے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار ہےسندھ حکومت کی جانب سے آج 8 لاکھ کا سیلابی ریلا آنے کی توقع کی جارہی ہے، ضلع کونسل سکھر کی جانب سے کچے میں پانی میں پھنسے کئی خاندانوں کو کشتیوں پر محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا۔

سندھ میں کوٹری بیراج کے مقام پر دریائے سندھ کے سیلابی ریلے سے 78 دیہات زیر آب آگئے، بے گھر لوگوں نے کشتتیوں پر محفوظ مقامات پر نقل مکانی شروع کردی،ٹھٹھہ میں سیلاب سے کچے کے متعدد گاؤں زیر آب آنے سے 100 سے زائد مکانات ڈوب گئے، سیلاب سے متاثرہ افراد اپنی مدد آپ کے تحت کیمپ لگانے میں مصروف دکھائی دیے۔

گھوٹکی میں دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں اضافے سے کچے کے متعدد دیہات زیر آب ہیں، لوگوں کی کشتیوں پر محفوط مقامات پر نقل مکانی جاری ہے،سیہون میں بھی دریائے سندھ کے پانی نے کچے کے مختلف دیہات کو ڈبودیا ہےنوشہروفیروز میں دریائے سندھ میں مسلسل پانی کی سطح میں اضافہ ہورہا ہے، دریائے سندھ کے حفاظتی پشت ایس ایم بچاؤ بند پر پانی کا دباؤ بڑھ رہا ہے، متعدد دیہات زیر آنے کے بعد مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا۔

وزیرِاعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے کے بعد 12 سے 13 لاکھ کیوسک پانی گڈو بیراج تک پہنچے گا،5 لاکھ 50 ہزار کیوسک پانی سکھر اور کوٹری بیراج سے بغیر کسی نقصان کے گزر چکا ہے، 4 ستمر کو بڑا ریلا سندھ میں داخل ہوگا جس کی تیاریاں کر رکھی ہے، سندھ کے کسی بیراج کو سیلابی صورت حال سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔

Shares: