بھارت نے دریائے ستلج میں ایک اور بڑا سیلابی ریلا چھوڑ دیا جس کے بعد دریائے ستلج سمیت دیگر دریاؤں میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہوگئی۔ گنڈا سنگھ والا کے مقام پر انتہائی اونچے جبکہ ہیڈ سلیمانکی پر اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب کے 3 ہزار 900 سے زائد دیہات زیر آب آچکے ہیں، کھیت اور بستیاں تباہ ہوچکی ہیں جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہو کر نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ اب تک جاں بحق افراد کی تعداد 49 ہو گئی ہے۔دریائے راوی میں بھی صورتحال سنگین ہوچکی ہے۔ ہیڈ سدھنائی اور بلوکی پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ ہوا ہے جس سے نشیبی علاقے ڈوب گئے ہیں۔ چناب میں بھی پانی کی سطح تشویشناک ہے اور چنیوٹ کے درجنوں دیہات شدید متاثر ہیں۔

بہاولنگر سب سے زیادہ متاثرہ ضلع قرار دیا جا رہا ہے، جہاں کمال چوک کے قریب سیم نالہ بند ٹوٹنے سے کئی بستیاں زیر آب آگئیں۔ مرکزی شاہراہ بھی ڈوبنے کے خطرے سے دوچار ہے۔ دریائے ستلج میں پانی کی آمد ایک لاکھ 42 ہزار کیوسک سے تجاوز کر گئی ہے، جس سے بابا فرید پل اور بھوکاں پتن پل کے نیچے پانی کی سطح تیزی سے بلند ہورہی ہے۔سیلابی ریلے سے تقریباً 130 مواضعات، سینکڑوں بستیاں اور 1 لاکھ 60 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔ اب تک 1 لاکھ 10 ہزار سے زائد لوگ اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات پر منتقل ہوچکے ہیں جبکہ 50 ہزار سے زائد مویشی بھی محفوظ مقامات پر پہنچا دیے گئے ہیں۔

ضلعی انتظامیہ نے 19 ریلیف کیمپس قائم کیے ہیں جہاں متاثرین کو کھانا، طبی سہولتیں اور جانوروں کے لیے چارہ فراہم کیا جارہا ہے۔ فوج، ریسکیو 1122 اور دیگر ادارے امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں لیکن کئی شاہراہوں کے زیر آب آنے سے مشکلات بڑھ گئی ہیں۔محکمہ موسمیات نے آئندہ چند روز میں مزید بارشوں کی پیشگوئی کرتے ہوئے دریاؤں میں پانی کی سطح مزید بلند ہونے کا امکان ظاہر کیا ہے، شہریوں اور دیہاتیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔

محسن نقوی کا سیلاب متاثرین کے لیے امریکی تعاون پر شکریہ

بھارت اور روس چین کے ہوگئے ہیں،ٹرمپ کا بیان

Shares: