پاکستان مسلم لیگ (ن) نے باضابطہ طور پر پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت میں قائم بلدیاتی حکومت اور میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کی حمایت ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔

اس فیصلے کی وجہ ’خراب کارکردگی‘، وعدے پورے نہ کرنا اور انتظامی معاملات سے مسلم لیگ (ن) کو الگ رکھنا قرار دی گئی۔سٹی کونسل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر فیروز خان نے کہا کہ میئر کے انتخاب سے قبل کیے گئے وعدوں کی مکمل خلاف ورزی کی گئی، پیپلز پارٹی کے امیدوار کو ووٹ دینے کے باوجود کراچی کے فیصلوں میں ن لیگ کو نظرانداز کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ وفاق میں اتحادی ہونے کے باوجود کراچی میں صورتحال ایک نکتہ عروج پر پہنچ گئی ہے، مقامی سطح پر ایسی حکومت کا حصہ نہیں رہ سکتے جو عوامی مسائل حل کرنے میں ناکام ہو۔ فیروز خان نے مزید بتایا کہ اپوزیشن بنچز پر جانے کا فیصلہ پارٹی قیادت سے مشاورت کے بعد کیا گیا۔

پریس کانفرنس کے بعد مسلم لیگ (ن) کے وفد نے جماعت اسلامی کے دفتر ادارہ نورِ حق میں اپوزیشن لیڈر سیف الدین سے ملاقات کی اور مختلف آپشنز پر بات کی، جن میں میئر مرتضیٰ وہاب کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک بھی شامل ہے۔اگرچہ جماعت اسلامی کے پاس 130 نشستیں ہیں اور ن لیگ کے ساتھ ممکنہ اتحاد سامنے آیا ہے، لیکن میئر مرتضیٰ وہاب کو اپنی جماعت کے 155 اراکین، پی ٹی آئی کے منحرف اراکین اور دیگر کی حمایت حاصل ہے، اس لیے ان کا عہدہ فی الحال محفوظ دکھائی دیتا ہے۔

فیروز خان نے میئر اور کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کو شہر کے مسائل حل کرنے میں ’انتہائی ناکام‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کراچی کچرے کے ڈھیروں تلے دب چکا ہے اور عوام کو ناقابل قبول حالات میں جینے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی نے صرف فوٹو سیشنز اور بیانات تک محدود رہ کر وعدے توڑ دیے، جبکہ ن لیگ کو امید تھی کہ اتحاد شہر کے مسائل کے حل میں مددگار ثابت ہوگا۔

جنوبی پنجاب میں سیلاب، معیشت اور زندگی کی بقا کا امتحان

پنجاب حکومت ،سیلاب متاثرین کے لیے بجلی بلز اور ٹیکسز میں رعایت کا اعلان

پاکستان کی اہلِ فلسطین کو غزہ سے بے دخل کرنے کی دھمکیوں کی مذمت

قصور: بلاول بھٹو سیلاب متاثرین کے درمیان، 1975 کی بھٹو روایت تازہ

Shares: