اسرائیلی فوج نے ہفتے کے روز غزہ شہر کے تقریباً 10 لاکھ شہریوں کو جنوب کی جانب منتقل ہونے کا حکم دیا ہے۔ فوج نے شہر کو حماس کا گڑھ قرار دیتے ہوئے بلند عمارتوں سمیت بڑے پیمانے پر کارروائی شروع کر دی ہے۔

غزہ کے کئی علاقے پہلے ہی ریڈ زون قرار دیے جا چکے ہیں جہاں انخلا کے احکامات جاری ہیں۔ اقوام متحدہ کے ماہرین خوراک نے شہر کو قحط زدہ قرار دیا ہے، جبکہ امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ بڑے پیمانے پر نقل مکانی انسانی بحران کو مزید سنگین کر دے گی۔اسرائیلی فوجی ترجمان آویخائے ادرعی نے ایکس پر بتایا کہ جنوبی غزہ کے علاقے المواسی کو ’انسانی ہمدردی کا علاقہ‘ قرار دیا گیا ہے جہاں شہری مخصوص راستے سے بغیر تلاشی جا سکتے ہیں۔ تاہم گزشتہ ہفتے اسی علاقے کے ایک اسپتال پر فضائی حملے میں 22 افراد جاں بحق ہوئے تھے، جن میں خاتون صحافی مریم دگہ بھی شامل تھیں۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس محفوظ علاقے میں اقوام متحدہ اور دیگر اداروں کے تعاون سے فیلڈ اسپتال، خیمے، پانی اور خوراک فراہم کی جائے گی۔ لیکن اقوام متحدہ نے واضح کیا ہے کہ اس اقدام کا فیصلہ صرف اسرائیلی حکام نے کیا ہے اور عالمی ادارے اس کا حصہ نہیں ہیں۔دوسری جانب اسرائیلی فوج نے غزہ کی 2 بلند عمارتوں اور قریبی خیمہ بستیوں کو خالی کرنے کا حکم دیا ہے۔ فوج کا الزام ہے کہ ان عمارتوں میں حماس کے ڈھانچے قائم ہیں۔ جمعے کو بھی ایک بلند عمارت کو نگرانی مرکز قرار دے کر گرایا گیا تھا، تاہم اس کے ثبوت پیش نہیں کیے گئے۔

غزہ کے الشفا اسپتال کے مطابق ہفتے کو فضائی حملوں کے بعد کم از کم 15 لاشیں لائی گئیں، جن میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد شامل تھے جو الشاطی مہاجر کیمپ میں مارے گئے۔ مزید افراد زکیم کراسنگ پر امداد لینے کے دوران اسرائیلی فائرنگ میں جاں بحق ہوئے۔

غزہ میں اسرائیلی حملوں میں تیزی، مزید 40 فلسطینی شہید

ایشیا کپ 2025ء: ٹیموں کے کپتان دبئی میں پریس کانفرنس کریں گے

پنجاب میں سیلاب سے اموات، لواحقین کو 10 لاکھ فی کس امداد

ناقص کارکردگی،مسلم لیگ (ن) نے میئر کراچی کی حمایت واپس لے لی

Shares: