فرانس اس وقت شدید سیاسی اور معاشی بحران کے دہانے پر کھڑا ہے جہاں وزیراعظم فرانسوا بیرو (Francois Bayrou) آج قومی اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ ہارنے کے خطرے سے دوچار ہیں۔ اگر ایسا ہوا تو یہ صورتحال نہ صرف ملک کے اقتصادی مسائل کو مزید گہرا کر دے گی بلکہ صدر ایمانوئل میکرون کی صدارت کو بھی بڑے چیلنجز کا سامنا ہو سکتا ہے۔
اگر وزیراعظم بیرو کو عہدہ چھوڑنا پڑا تو یہ دو برسوں سے بھی کم عرصے میں فرانس کا پانچواں وزیراعظم ہوگا۔ 74 سالہ بیرو نے دسمبر میں منصب سنبھالا تھا اور انہوں نے ایک سخت بجٹ پیش کیا جس میں تقریباً 40 ارب پاؤنڈ کی بچت شامل ہے۔ اس بجٹ میں دو قومی تعطیلات ختم کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے، جس نے عوامی حلقوں میں شدید غصے اور مخالفت کو جنم دیا،بیرو کی پالیسیوں کے خلاف سوشلسٹ پارٹی اور دائیں بازو کی جماعت نیشنل ریلی (Marine Le Pen کی قیادت میں) متحد ہو گئی ہیں۔ سوشلسٹ رکنِ پارلیمان سیلین تھیبو مارٹینیز نے کہا کہ وزیراعظم کا بجٹ "کمزور اور محنت کش طبقے کے خلاف ہے۔” ان کے مطابق ان کی جماعت متبادل بجٹ میں بیرو کے مقابلے میں آدھی بچت کرے گی اور قرض کی ادائیگی کو طویل مدت میں پھیلائے گی۔
نیشنل ریلی کا مؤقف ہے کہ ملک میں نئے انتخابات ہونے چاہئیں تاکہ وہ اپنی پارلیمانی طاقت بڑھا سکیں اور صدر میکرون کو سزا دی جا سکے۔ پارٹی کے رکن گیٹن دوسوسے نے کہا: "میکرون کے دور میں ہمیشہ ایک ہی فارمولا رہا ہے: زیادہ قوانین، زیادہ ٹیکس، اور معیشت کو جکڑ دینا۔”
ماہرین کے مطابق فرانس نے 1974 کے بعد سے بجٹ متوازن نہیں کیا۔ موجودہ وقت میں اس کا قرضہ جی ڈی پی کے تناسب سے یورپ میں تیسرے نمبر پر ہے، صرف یونان اور اٹلی اس سے آگے ہیں۔ مزید یہ کہ فرانس ہر سال اپنے قرض پر سود کی ادائیگی پر دفاع اور تعلیم سے زیادہ خرچ کر رہا ہے۔وزیراعظم بیرو نے گزشتہ ماہ اعتماد کا ووٹ خود طلب کیا تھا تاکہ اپنے متنازعہ بجٹ کے لیے حمایت حاصل کر سکیں، مگر اب یہ فیصلہ ان کے خلاف جاتا دکھائی دے رہا ہے۔
کاروباری طبقے کو فوری اصلاحات کی ضرورت ہے ورنہ بہت سی کمپنیاں بند ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔ شمالی فرانس میں فضائی اور آٹو موبائل پرزہ جات بنانے والی کمپنی سی ایم او (CMO) کے مالک نکولا گوڈین نے کہا:”ہمارے کلائنٹس اخراجات کم کر رہے ہیں، جس سے ہمارے آرڈرز براہِ راست متاثر ہو رہے ہیں۔ ہمیں کچھ نظر نہیں آ رہا، سب کچھ غیر یقینی ہے۔”
فیکٹری میں کام کرنے والے محنت کشوں کا کہنا ہے کہ روایتی سیاست دان انہیں کب کا بھلا چکے ہیں۔ کارکن الیکزنڈر بوکیٹ نے کہا: "پورے سیاسی نظام کو ازسرِنو بنانے کی ضرورت ہے۔ ہم خود کو غیر نمائندہ اور بے یارو مددگار محسوس کرتے ہیں۔”
اگر بیرو اعتماد کا ووٹ ہار جاتے ہیں تو وہ عارضی طور پر عہدے پر رہیں گے جب تک صدر میکرون نیا لائحہ عمل طے نہیں کرتے۔ ان کے پاس تین ہی آپشن ہوں گے،نئے انتخابات کرائیں۔ایک اور وزیراعظم مقرر کریں۔یا پھر خود مستعفی ہو جائیں — حالانکہ میکرون بارہا استعفیٰ دینے کی تجویز رد کر چکے ہیں۔سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق جو بھی فیصلہ ہوگا، فرانس مزید افراتفری اور غیر یقینی صورتحال کی طرف بڑھ سکتا ہے۔