حجاب محض ایک کپڑا نہیں بلکہ عورت کی عزت ، حیا ، وقار اور اسلامی شناخت کی علامت ہے ۔ حجاب ۔۔۔ عورت کو عزت اور تحفظ فراہم کرتا ہے ۔ حجاب ڈے کی بنیاد فرانس میں حجاب کے خلاف پابندیاں بنیں۔ فرانس میں مسلم خواتین کے برقع اوڑھنے پر تنازعات پیدا ہونے کے بعد اپریل میں ہیملٹن کی مشہور میک ماسٹر یونیورسٹی میں کچھ مسلم و غیر مسلم طلبہ نے حجاب ڈے منایا۔ کچھ عرصے بعد یہ دن فرانس میں قومی سطح پر منایا جانے لگا۔ کچھ عرصہ بعد کینیڈا میں بھی اس دن کو منایا جانے لگا۔ فرانس اور کینیڈا کے بعد اب چار ستمبر کو عالمی سطح پر حجاب کا دن منایا جاتا ہے۔اسی طرح امریکہ کی ایک مسلمان خاتون نزیما خان نے حجاب ورلڈ ڈے منانے کا اعلان کیا ۔ اس دن کے منانے کا مقصد یہ تھا کہ عورت کو باور کروایا جائے کہ حجاب بوجھ نہیں بلکہ ضرورت ہے ۔ اس دن کے منانے کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ مختلف مذاہب اور معاشروں سے تعلق رکھنے والے جو لوگ حجاب پر تنقید کرتے ہیں ، مسلمان خواتین سے نفرت کرتے ہیں ان کو یہ باور کروایا جاسکے کہ ان کے متعصبانہ سلوک کی وجہ سے مسلمان خواتین کن مشکلات اور تعصبات کا شکار ہیں۔ یہ بات باعث اطمینان ہے کہ آج حجاب ڈے ایک عالمی تحریک تحریک بن چکا ہے، جس میں ساٹھ سے زائد ممالک کی خواتین اور ادارے شریک ہوتے ہیں۔
اسلام عورت کو عزت، وقار اور تحفظ فراہم کرتا ہے۔ قرآنِ مجید میں حجاب کا حکم واضح الفاظ میں موجود ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: "اور مومنہ عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی عصمت کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں سوائے اس کے جو خود ظاہر ہے، اور اپنے دوپٹے اپنے گریبانوں پر ڈال لیں۔”(سورة النور: 31) اسی طرح ایک اور مقام پر فرمایا: "اے نبی! اپنی بیویوں اور اپنی بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنے اوپر اپنی چادریں لٹکا لیا کریں، یہ زیادہ قریب ہے کہ وہ پہچان لی جائیں اور انہیں ایذا نہ دی جائے۔”(سورة الاحزاب: 59)ان آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ حجاب عورت کی عزت کا حصار ہے۔ یہ صرف ظاہری لباس نہیں بلکہ ایک مکمل طرزِ حیات ہے، جو عورت کو پاکیزگی، سکون اور وقار عطا کرتا ہے۔نبی اکرم ﷺ نے بھی عورت کی عفت و عصمت کے تحفظ پر زور دیا ہے ۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو مدینہ کی عورتوں نے فوراً اپنے دوپٹے بڑے کرلیے اور سر سے پاوں تک اپنے آپ کو ڈھانپ لیا۔ یہ صحابیات کے ایمان اور فرمانبرداری کا عملی ثبوت ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ حجاب عورت کےلئے روزمرہ کی ضروریات اور خوراک سے بھی زیادہ ضروری ہے ۔ حجاب کرنے کے فوائد ہی فوائد ہیں ۔ حجاب کرنے والی خاتون نہ صرف اپنی حفاظت کرتی ہے بلکہ پورے معاشرے کو برائیوں سے محفوظ رکھنے میں کردار ادا کرتی ہے۔حجاب کرنے سے روحانی سکون اور ایمان میں اضافہ ہوتا ہے ۔ حجاب اللہ کے حکم کی تعمیل ہے۔ جو عورت یہ حکم پورا کرتی ہے، اس کے دل میں ایمان کی تازگی اور روحانی سکون پیدا ہوتا ہے۔ وہ خود کو اللہ کے قریب محسوس کرتی ہے۔ حجاب عورت کو وقار بخشتا ہے۔ لوگ اسے احترام کی نظر سے دیکھتے ہیں کیونکہ وہ اپنے کردار اور حیاءکی حفاظت کرتی ہے۔
حجاب معاشرے میں فحاشی، بے حیائی اور برائی کے دروازے بند کرتا ہے۔ یہ عورت اور مرد دونوں کو گناہوں سے بچانے کا ذریعہ ہے۔ جب خواتین حجاب اختیار کرتی ہیں تو معاشرے میں بد نظری، ہراسانی اور بے حیائی کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔ اس سے ایک پاکیزہ معاشرہ پروان چڑھتا ہے۔
حجاب عورت کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس دلاتا ہے۔ وہ جانتی ہے کہ اس پر اللہ اور رسول ﷺ کی اطاعت لازم ہے۔جہاں حجاب کرنے کے بے شمار فوائد ہیں وہاں حجاب نہ کرنے کے بیشمار نقصانات بھی ہیں ان میں سے چند ایک یہ ہیں ۔ جو عورت حجاب نہیں کرتی وہ براہِ راست اللہ کے حکم کی خلاف ورزی کرتی ہے، جس کا انجام آخرت میں سخت عذاب اور درد ناک عذاب ہے۔حجاب نہ کرنے کا دوسرا مطلب ہے بے پردگی ۔ بے پردگی معاشرے میں بے حیائی اور فحاشی کو فروغ دیتی ہے۔ یہ نہ صرف عورت کو بلکہ پورے معاشرے کو نقصان پہنچاتی ہے۔مغربی معاشروں میں جہاں حجاب کو نظرانداز کیا گیا، وہاں عورت محض جسمانی کشش اور تفریح کا ذریعہ بن گئی۔ نتیجتاً عزت و وقار کی بجائے وہ اشتہارات اور خواہشات کی تسکین کا آلہ سمجھی جانے لگی۔بے پردگی اور مخلوط زندگی طلاق، بے وفائی اور خاندانی جھگڑوں کا سبب بنتی ہے۔ یہ چیز خاندان کی بنیادوں کو کھوکھلا کر دیتی ہے۔
اسلامی تاریخ میں صحابیات کے کردار سے ہمیں حجاب کی حقیقی روح سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔حضرت خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا نے ہمیشہ وقار اور حیاءکے ساتھ زندگی گزاری اور خواتین کے لیے عملی نمونہ پیش کیا۔
حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا کی حیاءاور عفت ایسی تھی کہ غیر محرم کی موجودگی میں بھی مکمل پردے کا اہتمام فرماتیں۔حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا آپ فرماتی ہیں کہ عورت جب اپنے گھر سے باہر نکلے تو خود کو مکمل طور پر ڈھانپے تاکہ کسی کی نظر اس پر نہ پڑے۔حضرت اسماءبنت ابی بکر رضی اللہ عنہا ایک موقع پر جب ان کا لباس باریک تھا تو رسول اللہ ﷺ نے فوراً توجہ دلائی کہ عورت کے جسم کا ظاہر صرف ہاتھ اور چہرہ ہے، باقی سب ڈھانپنا ضروری ہے۔یہ تمام مثالیں ظاہر کرتی ہیں کہ صحابیات نے حجاب کو اپنی زندگی کا لازمی جزو بنایا اور آنے والی نسلوں کے لیے عملی نمونہ چھوڑا۔آج مغرب میں حجاب پر پابندیاں لگائی جارہی ہیں۔ کبھی اسے دہشت گردی سے جوڑا جاتا ہے اور کبھی عورت کی آزادی کے خلاف قرار دیا جاتا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ حجاب ہی عورت کی اصل آزادی ہے، کیونکہ یہ اسے ہوس پرست نگاہوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ الحمدللہ دنیا بھر کی لاکھوں مسلم خواتین ہر قسم کے دباو¿ اور تعصب کے باوجود حجاب پر ڈٹی ہوئی ہیں۔ یہی ایمان اور غیرت کا مظہر ہے۔اسلام نے عورت کو وہ عزت عطا کی ہے جو کسی مذہب یا تہذیب نے نہیں دی۔ حجاب اس کی عزت کا سب سے بڑا نشان ہے۔ یہ عورت کی پاکیزگی، حیاءاور وقار کی ضمانت ہے۔ حجاب ترک کرنا دراصل اللہ اور رسول ﷺ کی نافرمانی ہے جو دنیا و آخرت میں نقصان کا باعث ہے۔میں اپنی ماﺅں ، بہنوں اور بیٹیوں سے کہوں گا کہ وہ نہ صرف خود حجاب ڈے کے موقع پر نہ صرف خود حجاب کی پابندی کریں بلکہ اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو بھی اس کی ترغیب دیں، تاکہ ہمارامعاشرہ پاکیزگی، امن اور ایمان کی روشنی سے منور ہو سکے۔