اسرائیل نے کہا ہے کہ دوحہ میں منگل کو کیا گیا فضائی حملہ حماس کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنانے کے لیے تھا، جس میں سینیئر رہنما خلیل الحیہ بھی شامل تھے۔

اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا کہ یہ کارروائی حماس کی قیادت کے خلاف کی گئی، تاہم حماس کے ذرائع نے بتایا کہ دوحہ میں موجود جنگ بندی مذاکراتی وفد حملے میں محفوظ رہا۔خلیل الحیہ اسمٰعیل ہنیہ اور یحییٰ سنوار کی شہادت کے بعد حماس کی اہم ترین شخصیات میں شمار ہوتے ہیں اور جنگ بندی کے مذاکرات میں بھی نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔ وہ حماس کی پانچ رکنی قیادت کونسل کا حصہ ہیں جو گزشتہ سال اکتوبر میں یحییٰ سنوار کی شہادت کے بعد تنظیم کی رہنمائی کر رہی ہے۔

1960 میں غزہ کی پٹی میں پیدا ہونے والے الحیہ 1987 میں حماس کے قیام کے وقت سے اس کا حصہ ہیں اور اس سے قبل اخوان المسلمون سے وابستہ رہے۔ وہ کئی بار اسرائیل کی قید میں بھی رہے اور ان کے اہلِ خانہ اسرائیلی حملوں میں نشانہ بنتے رہے ہیں۔2007 اور 2014 میں اسرائیلی بمباری کے دوران ان کے کئی رشتہ دار شہید ہوئے، جن میں ان کے بڑے بیٹے اسامہ بھی شامل تھے۔ خلیل الحیہ کئی سال سے قطر میں مقیم ہیں اور عرب و اسلامی دنیا کے ساتھ تعلقات کے لیے حماس کے نمائندے کے طور پر سرگرم ہیں۔

وہ جولائی 2024 میں اسمٰعیل ہنیہ کے ہمراہ تہران گئے تھے، جہاں ہنیہ کو اسرائیلی حملے میں شہید کر دیا گیا تھا۔

دوحہ حملہ: قطر کا اسرائیل اور حماس ثالثی سے علیحدگی کا اعلان

ٹرمپ کا امن معاہدہ منظور ہوا تو غزہ جنگ فوراً ختم ہو سکتی ہے،نیتن یاہو

اسرائیل کا دوحہ پر فضائی حملہ، حماس قیادت محفوظ، خلیل الحیہ کا بیٹا شہید

آئی سی سی ٹی20 ورلڈ کپ 2026، بھارت اور سری لنکا میں شیڈول

صارفین کا ذاتی ڈیٹا آن لائن دستیابی کی خبریں، پی ٹی اے کا ردعمل

Shares: