نارنگ منڈی (نامہ نگار محمد وقاص قمر) مہنگائی کا طوفان اپنے عروج پر پہنچ گیا، سیلابی پانی نے تو ڈوبا ہی تھا، اب خود ساختہ مہنگائی نے عوام کے لیے دو وقت کا کھانا بھی مشکل بنا دیا ہے۔ آٹا 90 روپے فی کلو سے بڑھ کر 150 روپے فی کلو تک جا پہنچا، حکومتی دعوے محض دعوے ہی ثابت ہوئے اور انتظامیہ بے بسی کی تصویر بنی ہوئی ہے۔ کسانوں سے اونے پونے داموں گندم خرید کر انہیں کنگال کر دیا گیا اور اب مافیا نے عوام کے منہ سے دو وقت کی روٹی بھی چھین لی ہے۔

سیلاب کے بعد منافع خوروں نے خوب کمائی شروع کر دی، آٹے اور دیگر اشیائے خورونوش کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں، جبکہ پنجاب حکومت کے واضح احکامات کے باوجود عوام کو کوئی ریلیف نہ مل سکا۔ شہریوں کے ساتھ ساتھ نان بائی اور تندور مالکان بھی شدید پریشان ہیں۔ ایک طرف زبردستی نان 20 روپے اور روٹی 15 روپے فروخت کرنے پر زور دیا جا رہا ہے تو دوسری طرف میدے اور آٹے کی قیمتوں میں مسلسل اضافے نے نان بائی اور بیکری مالکان کی کمر توڑ دی ہے۔

نان بائی ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے کہا ہے کہ جب آٹا مہنگے داموں خریدا جا رہا ہے تو سستی روٹی کیسے فراہم کی جائے؟ اگر حکومت نے فوری طور پر آٹا سستے داموں فراہم نہ کیا تو تندور بند کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ اہل علاقہ نے شدید احتجاج کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ عوام کو فوری ریلیف فراہم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔

Shares: