عام آدمی کیفے سے اٹھنے والی آواز ۔۔۔ ایک نئی تحریک کی بنیاد
تحریر: جواد اکبر بھٹی، ڈیرہ غازی خان (چراغِ آگہی)
ڈیرہ غازی خان کی پہچان صرف جغرافیہ یا روایت تک محدود نہیں رہی بلکہ یہ خطہ اب پاکستان بھر کی اعلیٰ شخصیات کی فکری بیٹھکوں کا مرکز بن چکا ہے۔ آج بھی اس روایت کو قائم رکھتے ہوئے کامرس کالج کے قریب واقع "عام آدمی کیفے” میں ہونے والی حالیہ نشست اس بات کا بین ثبوت ہے، جہاں ملک کی قدآور اور تاریخ ساز شخصیات نے اپنی گفتگو سے نئے فکری دروازے کھول دیے۔
اس نشست میں پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے نامور مرکزی رہنما اور مسلسل 40 سالوں سے ایوانوں میں عوامی آواز بلند کرنے والے صاحبزادہ رحیم آصف مجددی شریک ہوئے۔ آپ کی شخصیت نہ صرف سیاست بلکہ علم، تاریخ اور سماجی شعور کا حسین امتزاج ہے اور آپ کی بے گراں خدمات قابلِ تحسین ہیں۔ اسی محفل میں علم و دانش کے سمندر، سابق وائس چانسلر اور پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر امین الدین، فکر و تحقیق کی علامت پروفیسر سردار نسیم خان چانڈیہ، اور سینئر جرنلسٹ و کالم نگار جواد اکبر بھٹی بھی موجود تھے۔
گفتگو کا مرکزی نکتہ ڈیرہ غازی خان اور اردگرد کے علاقوں میں کینسر اور گردوں کے امراض کے بڑھتے ہوئے مسائل تھے۔ متفقہ طور پر یہ آواز بلند کی گئی کہ اب وقت آگیا ہے کہ اس خطے میں جدید ٹیکنالوجی سے لیس ایک کینسر اور کڈنی ہسپتال قائم کیا جائے۔ اس تحریک کو ہر فورم پر اٹھانے اور خصوصاً سوشل میڈیا کے ذریعے عوامی مہم چلانے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ حکومت وقت پر یہ مطالبہ بھرپور انداز میں سامنے آئے۔
مزید برآں کشمور سے ڈیرہ اسماعیل خان تک ڈبل روڈ کی اشد ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔ یہ منصوبہ نہ صرف تجارت، سیاحت اور عوامی سہولت کے لیے ریڑھ کی ہڈی ثابت ہوگا بلکہ پورے خطے کی ترقی کے نئے باب کھول دے گا۔
صاحبزادہ رحیم آصف مجددی کی خدمات تو بے پناہ ہیں جن میں ایک کا تذکرہ کرتے ہوئے یہ حقیقت نمایاں ہوئی کہ ڈیرہ غازی خان کا گرلز کالج ماڈل ٹاؤن انہی کی محنت اور انتھک کاوشوں کا نتیجہ ہے۔ یہ ان کی عوامی خدمت اور تعلیمی وژن کی روشن مثال ہے جسے ہمیشہ سنہری حروف میں یاد رکھا جائے گا۔
نشست میں اس بات پر بھی سخت مذمت کی گئی کہ تعلیم اور صحت کو ایک صنعت (انڈسٹری) میں بدلنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ تعلیم اور صحت کو کاروبار بنانا دراصل عوامی حق تلفی ہے اور اس سوچ کو ہر سطح پر چیلنج کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔
اسی طرح بارڈر ملٹری پولیس میں حالیہ بھرتیوں کو خوش آئند قرار دیا گیا۔ خصوصاً میرٹ پر ہونے والی بھرتیاں اور خواتین کی شمولیت ایک مثبت قدم ہیں جو قبائلی سماج میں نئے امکانات پیدا کرے گا۔
گفتگو کا سب سے اہم پہلو عوامی بیداری پر زور دینا تھا۔ اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ جب تک عوام اپنے حقوق کے لیے متحد ہو کر آواز بلند نہیں کریں گے، مسائل جوں کے توں رہیں گے۔ یہی شعور دراصل ڈیرہ غازی خان اور پاکستان کی اصل طاقت ہے۔
یہ نشست محض ایک فکری محفل نہیں تھی بلکہ ایک نئی تحریک کا آغاز تھا، ایک تحریک جو صحت، تعلیم، ترقی اور عوامی بیداری کے راستے روشن کرے گی۔
📌 "ریاست کی اصل بقا صرف مضبوط ایوانوں یا بڑی شاہراہوں میں نہیں بلکہ ایسے ہسپتالوں، تعلیمی اداروں اور عوامی بیداری میں ہے جو ہر شہری کو باعزت زندگی جینے کا حق دے سکیں۔”








