کراچی کے علاقے قیوم آباد سے پولیس نے ایک ایسے شخص کو گرفتار کیا ہے جس کے موبائل فون اور یو ایس بی ڈیوائس سے درجنوں نازیبا ویڈیوز برآمد ہوئی ہیں۔
پولیس نے مقدمے میں چائلڈ پورنوگرافی اور پیکا ایکٹ کی دفعات شامل کرتے ہوئے ملزم کو عدالت میں پیش کیا، ملزم کئی سال سے قیوم آباد میں مقیم تھا اور شربت کا ٹھیلا لگانے کے بہانے کم عمر بچوں اور بچیوں کو ورغلا کر اپنے گھر لے جاتا تھا،تاثرین کی عمریں 5 سے 12 سال کے درمیان ہیں،عدالت نے ملزم کو 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ہے۔
حکام کے مطابق تفتیشی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ملزم 2011ء میں ایبٹ آباد سے کراچی آیا تھا اور 2016ء میں قیوم آباد منتقل ہونے کے بعد اس نے یہ مکروہ سلسلہ شروع کیا،ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا کا کہنا ہے کہ ایک بچی کی نشاندہی پر برآمد ہونے والی یو ایس بی ڈیوائس سے 100 سے زائد ویڈیوز ملی ہیں،ملزم کے پاس سے ایک ڈائری بھی ملی ہے جس میں متاثرہ بچوں کی تفصیلات درج ہیں،ملزم کے خلاف اس سے قبل بھی ایسے نوعیت کے مقدمات درج ہو چکے ہیں اور اب تفتیش مزید پہلوؤں سے کی جا رہی ہے۔
https://x.com/NCRC_Pakistan/status/1966748622185525753
نیشنل کمیشن آن دی رائٹس آف چائلڈ (این سی آر سی) نے کراچی میں کم عمر بچیوں سے مبینہ بدسلوکی کے ہولناک انکشافات پر گہری تشویش اور شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہےکمیشن کا کہنا ہے کہ 100 سے زائد کمسن بچیوں کو نشانہ بنائے جانے کے واقعات انسانیت کے لیے ناقابلِ برداشت ہیں،یہ جرائم نہ صرف بچوں بلکہ ان کے خاندانوں کے لیے ناقابلِ بیان صدمات اور تکالیف کا سبب بنے ہیں۔
کمیشن نے کہا کہ ان مکروہ جرائم کے ذمہ دار شخص کو کسی بھی قسم کی رعایت دیے بغیر سخت اور فوری سزا دی جائے، اس کیس کو ایک واضح مثال بننا چاہیے تاکہ آئندہ بچوں کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو سخت نتائج بھگتنا پڑیں، انصاف میں کوئی تاخیر یا کمزوری نہیں ہونی چاہیے،این سی آر سی نے متاثرہ بچوں اور ان کے اہلِ خانہ سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن شفافیت، احتساب اور سب سے بڑھ کر انصاف کا مطالبہ کرتا ہے۔