اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی پانامہ کیس سے متعلق مبینہ آڈیو لیک پر کمیشن تشکیل دینے کی درخواست عدم پیروی کی بنا پر خارج کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محمد آصف نے کیس کی سماعت کی۔ کیس کال ہونے پر درخواست گزار کی جانب سے کوئی پیش نہ ہوا جس پر عدالت نے درخواست خارج کردی۔
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو 2021 میں سامنے آئی تھی جس میں وہ مبینہ طور پر پانامہ کیس کے فیصلے سے متعلق ہدایات دے رہے تھے،اس آڈیو کے بعد اس پر تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کی درخواست دائر کی گئی تھی،پانامہ لیکس 2016 میں سامنے آئے تھے جس میں دنیا بھر کے کئی رہنماؤں اور شخصیات کے آف شور اثاثوں کی تفصیلات افشا ہوئیں،پاکستان میں اس انکشاف کے بعد اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف تحقیقات اور عدالتی کارروائیاں شروع ہوئیں،معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا اور 2017 میں ایک تاریخی فیصلے کے نتیجے میں نواز شریف کو نااہل قرار دیا گیا۔
کانگو:دو مختلف کشتی حادثات میں 193 افراد جاں بحق ، درجنوں لاپتہ
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اس عرصے میں سپریم کورٹ کے اہم ججز میں شامل رہے اور ان پر بعض سیاسی جماعتوں اور حلقوں کی جانب سے یہ الزام لگتا رہا کہ عدالتی فیصلوں میں دباؤ یا اثرانداز ہونے کی کوشش کی گئی،2021 میں ایک مبینہ آڈیو ریکارڈنگ منظرِ عام پر آئی جس میں مبینہ طور پر سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو پانامہ کیس اور نواز شریف کے خلاف فیصلے سے متعلق ہدایات دیتے ہوئے سنا گیایہ آڈیو ملک میں ایک بڑا سیاسی تنازع بن گئی اور اس پر شفاف تحقیقات کے مطالبات اٹھےاسی تناظر میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ مبینہ آڈیو کی حقیقت جانچنے اور حقائق سامنے لانے کے لیے ایک آزاد کمیشن تشکیل دیا جائے،تاہم اب یہ درخواست درخواست گزار کی عدم پیروی کے باعث خارج کر دی گئی ہے۔
عارف علوی کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری