چین کے صوبے جیانگ زو میں ایک گھر کی مالکن کی ضد اور لالچ کے باعث 38 ارب یوان (5.3 بلین ڈالرز) کا تیز رفتار ریلوے منصوبہ دو سال کی تاخیر کا شکار رہا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق 2020ء میں شروع ہونے والا یہ منصوبہ جیانگ زو، ژیجیانگ اور شنگھائی کو تیز رفتار ریلوے لائن کے ذریعے جوڑنے کے لیے تھا۔ 163.54 کلو میٹر طویل ٹریک تقریباً مکمل ہو چکا تھا، مگر ایک مکان مالکن ژانگ نے جگہ خالی کرنے سے انکار کر دیا۔گاؤں کے دیگر مالکان حکومتی پیشکش پر راضی ہوگئے تھے، تاہم ژانگ نے شروع میں فی مربع میٹر 1 لاکھ یوان (14 ہزار ڈالرز) جبکہ بعد میں 2 لاکھ یوان (28 ہزار ڈالرز) فی مربع میٹر کا مطالبہ کر دیا، جس کے مطابق مکان کی کل قیمت 1 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز بنتی تھی۔
حکام نے انہیں 50 لاکھ یوان (تقریباً 7 لاکھ ڈالرز) اور 3 نئے گھروں کی پیشکش کی لیکن انہوں نے یہ بھی ٹھکرا دی۔ نتیجتاً منصوبہ 2024 میں مکمل ہونے کے باوجود افتتاح نہ ہو سکا۔لالچی مالکن کے گھر کی تصاویر اور ڈرون فوٹیجز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں، جس کے بعد ژانگ شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہوگئیں اور آخرکار حکومتی شرائط ماننے پر مجبور ہوگئیں۔
چینی میڈیا کے مطابق ژانگ اور ان کے خاندان نے سرکاری ضوابط کے مطابق معاوضہ قبول کر لیا ہے، جس کے بعد 38 ارب یوان کا یہ منصوبہ اب مکمل طور پر کھلنے کی راہ پر ہے۔
ٹی ٹوئنٹی ایشیاء کپ: پاکستان کی پریس کانفرنس منسوخ، ریفری تنازع برقرار
غزہ امدادی فلوٹیلا کی سیکیورٹی پر 16 ممالک کی تشویش
امریکی ناظم الامور کا قصور کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ