دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج کے مقامات پر اونچے درجے کا سیلاب گزر رہا ہے، جس کے باعث پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
سیلابی ریلوں نے کچے کے مزید علاقے ڈبو دیے، درجنوں دیہات اور سیکڑوں ایکڑ زرعی زمین زیرِ آب آ گئی۔سکھر، پنوعاقل اور کندھ کوٹ میں سیلابی صورتحال سنگین ہو چکی ہے۔ کندھ کوٹ کے 80 سے زائد دیہات پانی کی لپیٹ میں ہیں جبکہ کچے میں رہائش پذیر کئی خاندان اب بھی محصور ہیں۔ متاثرہ افراد کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے تاہم زمینی رابطہ منقطع ہونے سے ریسکیو اور امدادی کارروائیوں میں مشکلات درپیش ہیں۔
گھوٹکی میں گیس فیلڈ متاثر، چار روز سے فراہمی معطل
گھوٹکی کے علاقے قادر پور میں گیس فیلڈ بلاک 6 کے چھ کنوؤں میں پانی بھر جانے کے باعث گیس کی فراہمی چوتھے روز بھی معطل ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پانی کا بہاؤ کم ہونے کے بعد ہی مرمتی کام شروع کیا جا سکے گا۔ ادھر گمبٹ میں بچاؤ بندوں پر دباؤ میں اضافہ ہو گیا ہے، جس پر مسلسل نظر رکھی جا رہی ہے۔
متاثرین امداد کے منتظر، زرعی ایمرجنسی کا خدشہ
نوشہرو فیروز کے کئی علاقوں میں سیلاب متاثرین تاحال حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سیلاب سے متاثرہ کسانوں کے لیے امدادی پلان تیار کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ آئندہ ہفتے باضابطہ اعلان کیا جائے گا۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر زرعی ایمرجنسی نافذ نہ کی گئی تو گندم کی شدید قلت کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات
مشعال حسین ملک کا کشمیری رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ کو شاندار خراجِ عقیدت