وزیراعظم محمد شہباز شریف سعودی عرب کا سرکاری دورہ مکمل کرنے کے بعد ریاض سے لندن روانہ ہوگئے۔
ایئرپورٹ پر ریاض کے نائب گورنر عزت مآب محمد بن عبدالرحمٰن بن عبدالعزیز نے وزیراعظم کو رخصت کیا,وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی ولی عہد و وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کی دعوت پر یہ دورہ کیا دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے مختلف پہلوؤں اور باہمی تعاون کے فروغ پر بات چیت کی گئی۔
وزیراعظم نے سعودی عرب میں تاریخی استقبال پر سعودی ولی عہد اور وزیراعظم محمد بن سلمان سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ دعا ہے پاکستان اور سعودی عرب کی دوستی دن دگنی رات چوگنی ترقی کرے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے پیغام میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’ریاض کے سرکاری دورے پر عزیز بھائی، سعودی ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے دیے گئے پُرخلوص اور شاندار استقبال نے میرے دل کو چھو لیا،شاہی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں کی جانب سے میرے طیارے کو دیے گئے غیر معمولی حصار سے لے کر سعودی مسلح افواج کے دستے کی باوقار سلامی تک، یہ استقبالیہ اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان محبت اور باہمی احترام کا رشتہ کتنا گہرا اور دیرپا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ آج ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ میری نہایت دوستانہ اور جامع گفتگو ہوئی جس میں خطے کے چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا گیا اور دو طرفہ تعاون کو بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا،میں دل سے ولی عہد کی اس بصیرت اور قیادت کو سراہتا ہوں جو وہ مسلم دنیا کو فراہم کر رہے ہیں، دو طرفہ تعلقات کے حوالے سے، میں ولی عہد کی مستقل حمایت اور پاکستان و سعودی عرب کے درمیان سرمایہ کاری، تجارت اور کاروباری تعلقات کو وسعت دینے میں ان کی گہری دلچسپی کو بے حد قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں،میری دعا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کی دوستی دن دگنی رات چوگنی ترقی کرے اور نئی بلندیوں کو چھوئے، ان شااللہ!۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ایک تاریخی دفاعی معاہدہ طے پایا ہے،پاکستان اور سعودی عرب نے کے درمیان ہونے والے اس اہم ’تزویراتی باہمی دفاعی معاہدہ‘ کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان سلامتی تعاون کو مزید گہرا کرنا اور کسی بھی بیرونی جارحیت کے خلاف مشترکہ موقف اختیار کرنا ہےاس معاہدے کی رو سے اگر کسی نے ایک ملک پر حملہ کیا تو اسے دونوں ممالک پر حملہ تصور کیا جائے گا۔
عمران خان کی ویڈیو لنک پیشی ،سخت ایس او پیز جاری
معاہدے میں فوجی شراکت، دفاعی صلاحیتوں کی ترقی اور ممکنہ دشمنوں کے خلاف مشترکہ ردعمل جیسے نکات شامل ہیں،یہ معاہدہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خطے میں کشیدگی بڑھ رہی ہے، خصوصاً قطر پر اسرائیلی فضائی حملوں اور فلسطین کی صورتحال کے بعد۔
بھارت نے اس معاہدے پر محتاط ردعمل دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ علاقائی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے، تاہم اس نے واضح کیا ہے کہ یہ معاہدہ سعودی عرب کے ساتھ اس کے تعلقات میں تبدیلی نہیں لائے گاپاکستان نے اس معاہدے کو دیرینہ دفاعی شراکت داری کی توسیع قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ کسی خاص واقعے کا فوری ردعمل نہیں بلکہ ایک پالیسی فریم ورک ہے۔
پاک-سعودیہ معاہدے سے دہائیوں پرانی سیکیورٹی پارٹنرشپ بہت مضبوط ہوگی، روئٹرز
دوسری جانب سعودی عرب نے بھارت کے ساتھ تعلقات کو بھی برقرار رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے تاکہ علاقائی توازن قائم رکھا جا سکے،مجموعی طور پر یہ معاہدہ نہ صرف پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کو ایک نئی جہت دے رہا ہے بلکہ خطے کی سیاست اور طاقت کے توازن پر بھی گہرے اثرات ڈالنے کا امکان ہے۔








