جمعیت علمائے اسلام ف کے امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان طے پانے والا معاہدہ مسلم دنیا کے ایک بلاک بننے کی جانب اہم پیش رفت ہے۔ انہوں نے یہ بات جماعت کے مارچ سے خطاب میں کہی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وہ پہلے بھی اس تجویز کے حق میں رہے ہیں کہ مسلم ممالک کو مشترکہ قوت بنانی چاہیے اور قطر میں مسلم ممالک کے اجلاس کو خوش آئند قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب بھی کہیں مسلمانوں پر ظلم ہو تو سعودی عرب اور پاکستان کو قائدانہ کردار ادا کرنا چاہیے اور جب فلسطینی ایک ریاست کا مطالبہ کرتے ہیں تو ہمیں بھی ایک موقف اپنانا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ امن کے لیے سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخواہ میں امن مارچ کیے جا چکے ہیں اور جمعیت امن کا پرچار کر رہی ہے۔ مولانا نے زور دیا کہ جماعت کا منشور امن پر مبنی ہے اور وہ اپنے منشور پر عمل کرنے میں سب سے آگے ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسلام آباد مارچ کرنا نہیں چاہتے مگر حکومتی رویے نے انہیں مجبور کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عوامی رائے کے خلاف نتائج قبول نہیں ہوں گے اور قوم اب اپنے خیر خواہ جاننے لگی ہے۔سربراہ جے یو آئی نے ملک کی معیشت پر تشویش ظاہر کی، کہا کہ پاکستان معاشی طور پر کمزور ہے، بیروزگاری اور مہنگائی بڑھ گئی ہے، اور قربانی کے تقاضے ہمیشہ عوام پر عائد کیے جاتے ہیں جبکہ حکمران قربانی کی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے جمعیت کو محض قومی بلکہ امت مسلمہ کی آواز قرار دیا۔
رفح میں بارودی سرنگ کا دھماکہ، 4 اسرائیلی فوجی ہلاک
ٹی20 ایشیاء کپ: سری لنکا سے شکست کے بعد افغانستان ٹورنامنٹ سے باہر
ٹی20 ایشیاء کپ: سری لنکا سے شکست کے بعد افغانستان ٹورنامنٹ سے باہر
جماعت اسلامی کا غزہ چلڈرن مارچ، حافظ نعیم کو 30 لاکھ کا چیک پیش








