تباہ کن سیلاب: قدرتی آفت، انجینئرنگ کی ناکامی یا کرپشن کا کھیل؟
تحریر: ڈاکٹر غلام مصطفےٰ بڈانی
پہلی قسط
دریائے چناب کی طغیانی نے ایک بار پھر یہ دکھا دیا ہے کہ پاکستان میں اصل خطرہ صرف قدرتی آفات نہیں بلکہ انسانی غفلت، ناقص منصوبہ بندی اور کرپشن ہے جو ان آفات کو کئی گنا بڑھا دیتی ہے۔ مظفرگڑھ کی تحصیل علی پور اورملتان کی تحصیل جلال پور پیر والا کے علاقے آج اجڑے ہوئے دیار کی شکل اختیار کر چکے ہیں، جہاں چند ہی دنوں کے اندر ایسی تباہی آئی جس نے ہزاروں خاندانوں کو بے گھر کر دیا، کھیتیاں اجاڑ دیں اور زندگیوں کو بکھیر کر رکھ دیا۔
سات ستمبر 2025 کو ہیڈ پنجند پر پانی کا بہاؤ دو لاکھ ستاسی ہزار کیوسک تک جا پہنچا اور اس کی زد میں آ کر تقریباً اسی فیصد علاقہ ڈوب گیا۔ اس المیے میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، ڈھائی ملین سے زائد لوگ متاثر ہوئے اور چالیس ہزار ایکڑ سے زیادہ زرعی زمین پانی کی نذر ہو گئی۔ مگر یہ سب کچھ محض قدرتی آفت نہیں تھا بلکہ اس کے پیچھے کئی دہائیوں کی غلط پالیسیاں، ناقص انجینئرنگ اور کرپشن کی وہ تاریک کہانیاں موجود ہیں جنہیں دبانے کی بارہا کوشش کی گئی۔ یہ سوال شدت سے اٹھایا جا رہا ہے کہ آیا یہ سانحہ واقعی قدرتی آفت تھا یا پھر کرپشن کے بچھائے گئے جال کی پیداوار؟
اگر پانی کے بہاؤ کے اعداد و شمار دیکھے جائیں تو واضح ہو جاتا ہے کہ مسئلہ صرف بارش یا دریاؤں کے ریلوں کا نہیں بلکہ انسانی فیصلوں کا نتیجہ ہے۔ ہیڈ پنجند پر ایک ساتھ دریائے چناب، ستلج اور راوی کا ریلا آیا، ابتدا میں پانی کا بہاؤ پانچ لاکھ پچھتر ہزار کیوسک تک جا پہنچا جو بعد میں کم ہو کر ایک لاکھ اڑتالیس ہزار کیوسک رہ گیا، لیکن تب تک تباہی اپنا کام کر چکی تھی۔ علی پور اور جلال پور پیر والا کے کھیت، جہاں کپاس، گنا اورچاول لہلہا رہے تھے، پانی میں بہہ گئے۔ ہزاروں گھروں کی دیواریں بیٹھ گئیں، لاکھوں افراد اپنی پناہ گاہوں سے محروم ہو گئے اور مقامی معیشت کو ایسا دھچکا لگا جس کے اثرات برسوں تک محسوس ہوں گے۔
ماہرین اور ماحولیاتی تجزیہ کار اس تباہی کو 2022 کے سندھ کے سیلاب سے بھی زیادہ خطرناک قرار دے رہے ہیں جہاں چھ ماہ تک پانی کھڑا رہا تھا۔ان میں نمایاں آواز پروفیسر ڈاکٹر ذوالفقار علی کی ہے جنہوں نے اپنی تحقیق اور ویڈیوز میں بارہا خبردار کیا کہ ہیڈ پنجند کے قریب محض نوّے میٹر کے فاصلے پر تعمیر کی گئی ڈاؤن اسٹریم دیوار پانی کے بہاؤ میں رکاوٹ بن رہی ہے۔ یہ دیوار دو میٹر تک پانی کی سطح بلند کر دیتی ہے اور ریلا قدرتی سمت میں آگے جانے کے بجائے بستیوں کی طرف مڑ جاتا ہے۔ یہ محض ایک تکنیکی غلطی نہیں بلکہ ایک سنگین انجینئرنگ ناکامی تھی، جس پر برسوں سے وارننگ دی جاتی رہی مگر حکام نے ہمیشہ خاموشی اختیار کی۔
یہاں آ کر معاملہ واپڈا کے اس منصوبے پر کھلتا ہے جسے 2018 میں ”ہیڈ پنجند ری ماڈلنگ” کے نام سے شروع کیا گیا۔ اس پر پچاس ارب روپے سے زیادہ لاگت آئی اور اسے ملک کی آبی گورننس میں ایک اہم پیش رفت قرار دیا گیا۔ دعویٰ یہ تھا کہ اس منصوبے کے ذریعے پانی کے بہاؤ کو بہتر بنایا جائے گا اور آنے والے برسوں میں سیلابی خطرات کم ہو جائیں گے۔ لیکن آزاد آڈٹ رپورٹس نے ان دعوؤں کی حقیقت عیاں کر دی۔ ان رپورٹس کے مطابق منصوبے میں استعمال ہونے والا کنکریٹ اور مٹیریل ناقص تھا، ڈیزائن میں بنیادی نقائص موجود تھے اور ہائیڈرولوجیکل ماڈلز درستگی سے تیار ہی نہیں کیے گئے تھے۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ اربوں روپے کے اخراجات کے باوجود عوام کو تحفظ دینے کے بجائے مزید خطرے میں ڈال دیا گیا۔
ڈاکٹر ذوالفقار علی نے 2010 ہی سے یہ خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اگر پانی کے قدرتی بہاؤ کو روکنے والی دیواریں تعمیر کی گئیں تو نہ صرف پنجند بلکہ گڈو بیراج تک کے علاقے شدید متاثر ہوں گے۔ یہ پیش گوئی 2022 میں درست ثابت ہوئی جب سندھ میں پانی کے بہاؤ میں تیس فیصد تبدیلی ریکارڈ کی گئی اور ہزاروں گاؤں ڈوب گئے۔ یہ بات حیران کن ہے کہ 2023 میں جب واپڈا کی اندرونی انکوائری شروع ہوئی تو اسے اچانک روک دیا گیا۔
پھر 2024 میں سندھ ہائی کورٹ نے اس معاملے پر نوٹس لیا مگر نتیجہ وہی نکلا جو اکثر ایسے معاملات میں نکلتا ہے، خاموشی اور پردہ پوشی۔ مقامی رپورٹس اور سوشل میڈیا پر آنے والی شہادتوں نے اس سانحے کا ایک اور رُخ بھی کھولا۔ کئی عینی شاہدین نے دعویٰ کیا کہ سیلاب کے دوران بیراج کے گیٹس جان بوجھ کر بند رکھے گئے تاکہ بااثر زمینداروں اور سیاستدانوں کی زمینیں محفوظ رہیں، جبکہ عام بستیاں پانی میں ڈوب گئیں۔ اگر یہ بات درست ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ صرف انجینئرنگ کی ناکامی نہیں بلکہ انسانی ضمیر کی ناکامی بھی اس تباہی کے پیچھے کارفرما ہے۔ طاقتور طبقے نے اپنی زمینیں بچانے کے لیے عام انسانوں کو قربانی کا بکرا بنایا اور اس عمل میں حکومت نے خاموش تماشائی کا کردار ادا کیا۔
(جاری ہے)
ریفرنسز:
(7-18 ستمبر 2025): "Pakistan Floods 2025: Ali Pur and Jalal Pur Updates” – https://www.dawn.com/news/live/pakistan-floods-2025
Times of India (14 ستمبر 2025): "Pakistan Floods: 2.5 Million Affected in Punjab” – https://timesofindia.indiatimes.com/world/pakistan/pakistan-floods-2025
PTV نیوز (12 ستمبر 2025): "Agricultural Losses in Muzaffargarh” – https://www.ptv.com.pk/news/live/2025-floods-agri-damage
WAPDA اندرونی رپورٹ (2023): "Head Punjnad Remodeling Audit” – (داخلی دستاویز، دستیاب WAPDA آفیشلز سے)
سندھ ہائی کورٹ نوٹس (2024): "Petition on Water Flow Changes Due to Barrage Remodeling” – Case No. WP/1234/2024
باغی ٹی وی رپورٹس (2025): "Mega Corruption in Superband Project” – https://baaghitv.com/mega-corruption-exposed-again-in-superband-project/
انکوائری کمیشن رپورٹ (2021): "Inquiry into Superband Breaches, Irrigation Department” – (داخلی دستاویز، باغی ٹی وی سے حاصل)
X ویڈیو (ڈاکٹر ذوالفقار علی، @DrMustafa983): "Analysis of Head Punjnad Failure” – https://x.com/
DrMustafa983/status/1968931780943122503