اسرائیلی فوج نے فضائی بمباری اور زمینی گولہ باری کے بعد غزہ میں نئی ہولناک حکمتِ عملی اپناتے ہوئے بارودی مواد سے لدے روبوٹس کا استعمال شروع کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں صرف 6 دنوں میں ایک ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

غزہ کے رہائشیوں نے غیر ملکی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ اسرائیلی افواج پرانی فوجی گاڑیوں کو بارود سے بھر کر ریموٹ کنٹرول کے ذریعے رہائشی علاقوں میں بھیجتی ہیں، جہاں پہنچ کر انہیں دھماکے سے اڑا دیا جاتا ہے۔ ان گاڑیوں کو مقامی شہری ”بارود سے بھرے روبوٹس“ قرار دے رہے ہیں، کیونکہ یہ بغیر پائلٹ کے ریموٹ کنٹرول سے چلائے جاتے ہیں۔مقامی افراد کے مطابق یہ خودکار بارودی دھماکے فضائی بمباری یا توپ خانے سے بھی زیادہ تباہ کن ثابت ہو رہے ہیں۔

ایک شہری نے وضاحت کی کہ یہ روبوٹ دراصل پرانے ٹینک یا بکتر بند گاڑیاں ہیں جنہیں اسرائیلی افواج دوبارہ فعال بنا کر دھماکا خیز مواد سے لیس کر دیتی ہیں۔ان گاڑیوں کے دھماکے سے نہ صرف پورے علاقے میں ملبہ بکھر جاتا ہے بلکہ قریبی عمارتیں بھی مکمل طور پر زمین بوس ہو جاتی ہیں۔ مقامی افراد کے مطابق اگر دھماکے کے قریب کوئی موجود ہو تو اس کا سراغ تک نہیں ملتا اور دھماکے کے بعد آسمان خون آلود منظر پیش کرتا ہے۔

غزہ میں حماس کے زیرانتظام وزارتِ صحت نے بتایا کہ اسرائیلی فوج کی 13 اگست سے جاری زمینی کارروائی میں اب تک 1100 فلسطینی شہید اور 6000 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

پاکستان نے بھارتی طیاروں کے لیے فضائی حدود کی بندش پھر بڑھا دی

Shares: