لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے نائب سیکریٹری جنرل نعیم قاسم نے سعودی عرب سے کہا ہے کہ وہ حزب اللہ کے ساتھ ایک نئے باب کا آغاز کرے اور ایسے مذاکرات کو فروغ دے جو ماضی کے تنازعات کو حل کریں اور مستقبل کے مفادات کو محفوظ بنائیں۔

انادولو ایجنسی کے مطابق ٹی وی خطاب میں نعیم قاسم نے مذاکرات کے لیے تین اصول پیش کیے: تنازعات اور خدشات کا حل، اسرائیل کو دشمن تسلیم کرنا اور ماضی کے اختلافات کو منجمد کر کے اسرائیل کے خلاف مشترکہ توجہ مرکوز کرنا۔انہوں نے کہا کہ پورا خطہ ایک خطرناک موڑ پر ہے اور حماس کی قیادت پر دوحہ میں اسرائیل کو دشمن تسلیم کرناکو مزید بدل دیا ہے۔ ان کے مطابق اسرائیل کے اہداف فلسطین، لبنان، اردن، مصر، شام، عراق، سعودی عرب، یمن اور ایران تک پھیلے ہوئے ہیں۔

نعیم قاسم نے زور دیا کہ حزب اللہ کے ہتھیار صرف اسرائیل کے خلاف ہیں، کسی عرب یا اسلامی ملک کے خلاف نہیں۔ انہوں نے تمام لبنانی جماعتوں، بشمول مخالفین پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی مفادات کی خدمت سے گریز کریں اور حکومت و پارلیمان میں اتحاد پیدا کریں۔انہوں نے کہا کہ بروقت انتخابات کرائے جائیں، تعمیر نو کو ترجیح دی جائے، مالی و معاشی اصلاحات تیز کی جائیں، بدعنوانی کے خلاف جنگ لڑی جائے اور قومی سلامتی کی حکمت عملی پر اتفاق کیا جائے۔

حزب اللہ کے نائب سربراہ نے واضح کیا کہ جماعت اپنے ہتھیار نہیں ڈالے گی اور اسرائیلی حملوں کا مقابلہ کرنے کی بنیادی ذمہ داری لبنانی حکومت کی ہے، جس میں جارحیت روکنا، قابض افواج کو نکالنا اور تعمیر نو شامل ہیں۔انہوں نے لبنانی فوج کے ساتھ مشترکہ کارروائی کے لیے حزب اللہ کی تیاری کی تصدیق کی اور صدر جوزف عون، اسپیکر نبیہ بری اور وزیراعظم نواف سلام کی جنوبی لبنان میں اسرائیلی حملوں پر مؤقف کو سراہا۔

خضدار میں سینیٹر آغا شازیب درانی کی رہائش گاہ پر دستی بم حملہ، 7 محافظ زخمی

خیبر میں سی ٹی ڈی آپریشن، فائرنگ کے تبادلے میں 3 دہشت گرد ہلاک

ایران پر پابندیاں اٹھانے کی قرارداد سلامتی کونسل نے مسترد کر دی

اینڈی پائیکرافٹ تنازع پر آئی سی سی وضاحت طلبی اور بھارتی پروپیگنڈا مسترد

Shares: