چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمان نے انکشاف کیا ہے کہ حج کیلئے اپلائی کرنے والے تقریباً 3 لاکھ افراد کا ڈیٹا ڈارک ویب پر آگیا ہے۔

جمعہ کو چیئرپرسن سینیٹر پلوشہ خان کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی آئی ٹی کو چیئرمین پی ٹی اے نے ڈیٹا چوری سمیت بعض دیگر ایشوز بریفنگ دی،انہوں نے انکشاف کیا کہ حج کیلئے اپلائی کرنے والے تقریباً 3 لاکھ افراد کا ڈیٹا ڈارک ویب پر آگیا ہے،2022 میں ڈیٹا ڈارک ویب پر رپورٹ ہوا تھا، سمز کا ڈیٹا کمپنی کے پاس ہوتا ہے، 2022 میں ہم نے اس بات کی انکوائری کی تھی، میرا اپنا سم کا ڈیٹا 2022 سے ڈارک ویب پر ہے، انٹرنیٹ کے مسائل کا حل سپیکٹرم آکشن ہے، وزارت داخلہ نے اب باضابطہ تحقیقات شروع کر دی ہیں۔سینیٹر افنان اللہ خان نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ مختلف اداروں سے ڈیٹا علیحدہ علیحدہ چوری ہوتا ہے، جسے بعد میں اکٹھا کر کے فروخت کیا جاتا ہے،چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر پلوشہ محمد زئی نے خود کو موصول ہونے والی ایک جعلی بینک کال کا حوالہ دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ آخر یہ معلومات دھوکہ بازوں کو کیسے دستیاب ہوتی ہیں؟چیئرمین پی ٹی اے نے وضاحت دی کہ گزشتہ دو سالوں میں کسی بھی ٹیلی کام کمپنی کا ڈیٹا ڈارک ویب پر اپلوڈ نہیں ہوا، لیکن انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ڈیٹا سیکیورٹی کے لیے قومی سطح کا مؤثر نظام قائم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔کمیٹی نے ذاتی ڈیٹا کے تحفظ کے لیے قانون سازی میں تاخیر پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔ وزارت آئی ٹی نے بتایا کہ قانون کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے اور اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت جاری ہے۔سینیٹر افنان اللہ نے خبردار کیا کہ اگر جلد قانون سازی نہ کی گئی تو ملک کو سنگین نتائج کا سامنا ہو سکتا ہے۔کمیٹی نے وفاقی وزیر شزا فاطمہ کی اجلاس میں عدم شرکت پر ناراضگی کا اظہار بھی کیا۔اس موقع پر حکومتی سینیٹر افنان اللہ خان نے کہا کہ ہمیں باہر سے دباؤ آرہا ہے کہ پاکستان میں ڈیٹا کو محفوظ بنانے کیلئے قانون نہ بنایا جائے۔

اجلاس میں موبائل کمپنی "جیز” کی جانب سے صارفین سے زائد ٹیرف کی مد میں 6 ارب روپے سے زائد وصولی پر بھی غور کیا گیا۔ آڈٹ حکام کی درخواست پر معاملہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (PAC) کو بھجوا دیا گیا۔ پی ٹی اے حکام نے بتایا کہ ابتدائی دستاویزات پہلے ہی جمع کرا دی گئی ہیں۔سینیٹر ندیم احمد بھٹو نے ملک بھر میں موبائل فون سروسز کے ناقص معیار اور بار بار کال منقطع ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کراچی تا سکھر موٹروے پر تو 2G سروس بھی بمشکل دستیاب ہے۔اجلاس میں یوفون اور ٹیلی نار کے درمیان انضمام کے عمل میں تاخیر پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ مقابلہ جاتی کمیشن آف پاکستان (CCP) کے حکام نے بتایا کہ انضمام کا عمل آخری مراحل میں ہے اور توقع ہے کہ دو ہفتوں میں مکمل ہو جائے گا، تاہم یہ عمل 18 ماہ سے زائد تاخیر کا شکار رہا ہے کیونکہ متعلقہ ڈیٹا بروقت فراہم نہیں کیا گیا۔

چیئرمین پی ٹی اے نے وضاحت کی کہ انضمام مکمل ہونے تک 5G اسپیکٹرم کی نیلامی ممکن نہیں۔سینیٹر کامران مرتضیٰ نے سوال اٹھایا کہ جو کام 18 ماہ میں مکمل نہ ہو سکا، وہ محض دو ہفتوں میں کیسے مکمل ہو گا؟
وزارت آئی ٹی کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 5G نیلامی دسمبر میں متوقع ہے۔ چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ اتھارٹی مکمل طور پر تیار ہے، تاہم کچھ امور پر ابھی بھی وضاحت اور حل درکار ہے۔

Shares: