تباہ کن سیلاب: قدرتی آفت، انجینئرنگ کی ناکامی یا کرپشن کا کھیل؟
تحریر: ڈاکٹر غلام مصطفےٰ بڈانی
دوسری قسط
یہ درست ہے کہ موسمیاتی تبدیلیاں پاکستان جیسے ممالک کے لیے خطرہ بڑھا رہی ہیں۔ بارشوں کے غیر متوقع سلسلے اور گلیشیئرز کے پگھلنے سے دریاؤں میں پانی کی سطح غیر معمولی ہو جاتی ہے۔ لیکن اس حقیقت کو بنیاد بنا کر حکام اپنی ناکامیوں پر پردہ نہیں ڈال سکتے۔ اگر منصوبہ بندی درست ہو، انجینئرنگ کے اصولوں پر عمل کیا جائے اور کرپشن کے راستے بند کیے جائیں تو قدرتی آفات کے نقصانات کم کیے جا سکتے ہیں۔ بدقسمتی یہ ہے کہ پاکستان میں ہمیشہ اس کے برعکس ہوتا ہے، جس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑتا ہے۔

ہیڈ پنجند کی تباہی کے ساتھ ہی ڈیرہ غازی خان کے علاقے سمینہ میں دریائے سندھ کے سپربندوں کے ٹوٹنے کا واقعہ بھی پیش آیا، جو اس بات کا ایک اور ثبوت ہے کہ مسئلہ قدرتی آفات سے زیادہ انسانی بدانتظامی ہے۔ برجی نمبر 138 اور 165 پر سپربند ٹوٹ گئے اور ہزاروں ایکڑ زمین پانی میں ڈوب گئی۔ انکوائری رپورٹس کے مطابق ان بندوں کے ٹھیکے رانا لیاقت نامی ایک بااثر ٹھیکیدار کو دیے گئے تھے۔محکمہ انہار کے کرتا دھرتاؤں نے اسے ڈیرہ غازی خان، ملتان اور ساہیوال تین ڈویژن میں فرضی ٹھیکے دیے گئے، ایمرجنسی کے نام پر کروڑوں روپے ایڈوانس جاری کیے گئے مگر عملی طور پر کوئی کام نہیں ہوا، برجی 138 کے لیے ایک سو آٹھ ملین روپے کا اسٹیمیٹ بنایا گیا، پچپن ملین ایڈوانس دیا گیا، مگر بند پہلی بار 2021 میں اور پھر 2025 میں دوبارہ ٹوٹ گیا۔ برجی 165 کی مرمت میں پرانے پتھر استعمال کیے گئے، جال نہیں ڈالا گیا اور کاغذی کارروائی کے ذریعے نئے رجسٹر بنا کر رقم ہڑپ کر لی گئی۔

پہلی قسط پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
تباہ کن سیلاب: قدرتی آفت، انجینئرنگ کی ناکامی یا کرپشن کا کھیل؟

یہی وہ رویے ہیں جنہوں نے پاکستان کے عوام کو بار بار آفات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔ انکوائری رپورٹس تو تیار ہو جاتی ہیں، سفارشات بھی درج ہو جاتی ہیں لیکن جب ان پر عمل درآمد کا وقت آتا ہے تو سب کچھ سرد خانے کی نذر ہو جاتا ہے۔ 2021 کی رپورٹ میں واضح لکھا گیا تھا کہ ذمہ داران کے خلاف PEEDA ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے لیکن ایسا نہ ہوا۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ اس وقت کے چیف انجینئرز ریٹائرمنٹ کے قریب تھے اور اس سوچ کے ساتھ کام کر رہے تھے کہ جتنا کما سکتے ہیں کما لو،کل کو کسی نے پوچھنے نہیں آنا.

ان تمام حقائق کے سامنے آنے کے بعد عوام کا ردعمل شدید غم و غصے کی صورت میں سامنے آیا ہے۔ سوشل میڈیا پر ہزاروں پوسٹس، مقامی سطح پر مظاہرے اور جلسے جلوس اس بات کی گواہی دے رہے ہیں کہ لوگ اب اس بہانے کو قبول کرنے کو تیار نہیں کہ یہ سب قدرتی آفت کا نتیجہ تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ سراسر کرپشن، بدانتظامی اور طاقتوروں کی بے حسی کا شاخسانہ ہے۔ عوام ایک ہی مطالبہ کر رہے ہیں کہ اعلیٰ عدالتی کمیشن بنایا جائے، ذمہ دار افسران اور ٹھیکیداروں کو گرفتار کیا جائے، متاثرین کی فوری بحالی کی جائے اور آئندہ منصوبوں میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے۔

یہ تحریر لکھتے ہوئے دل بار بار اس سوچ میں ڈوبتا ہے کہ آخر کب تک پاکستان کے عوام اپنی جانوں اور مال کو اس نظام کی نذر کرتے رہیں گے جو صرف طاقتوروں کو بچانے کے لیے وجود میں آیا ہے…؟، ہیڈ پنجند اور سپربندوں کی تباہی ایک وارننگ ہے، ایک الارم ہے کہ اگر اب بھی حکومت نے آنکھیں نہ کھولیں تو مستقبل میں مزید بھیانک سانحات جنم لیں گے۔ یہ صرف انجینئرنگ ناکامیوں یا قدرتی آفات کی کہانی نہیں بلکہ حکمرانی کے بحران اور احتساب کے فقدان کی علامت ہے۔ وقت کا تقاضا یہ ہے کہ حکومت نہ صرف اعلیٰ سطحی کمیشن بنائے بلکہ ان تحقیقات کو شفاف انداز میں عوام کے سامنے پیش کرے۔ ذمہ داران چاہے کتنے ہی بااثر کیوں نہ ہوں، انہیں کٹہرے میں لایا جائے۔ اگر ایسا نہ ہوا تو یہ سانحہ بھی ماضی کی طرح بھلا دیا جائے گا اور اگلے سیلاب میں ایک نئی تباہی کا منظر دیکھنے کو ملے گا۔ اللہ ان متاثرین پر رحم فرمائے جنہوں نے سب کچھ کھو دیا اور ان حکمرانوں کو عقل عطا کرے جو اپنی ذمہ داریوں سے غافل ہیں۔ اگر اب بھی سبق نہ سیکھا گیا تو تاریخ یہی کہے گی کہ یہ قوم قدرتی آفات سے نہیں بلکہ اپنی غفلت اور کرپشن سے ڈوبی۔
(ختم شد)
ریفرنسز:
(7-18 ستمبر 2025): "Pakistan Floods 2025: Ali Pur and Jalal Pur Updates” – https://www.dawn.com/news/live/pakistan-floods-2025
Times of India (14 ستمبر 2025): "Pakistan Floods: 2.5 Million Affected in Punjab” – https://timesofindia.indiatimes.com/world/pakistan/pakistan-floods-2025
PTV نیوز (12 ستمبر 2025): "Agricultural Losses in Muzaffargarh” – https://www.ptv.com.pk/news/live/2025-floods-agri-damage
WAPDA اندرونی رپورٹ (2023): "Head Punjnad Remodeling Audit” – (داخلی دستاویز، دستیاب WAPDA آفیشلز سے)
سندھ ہائی کورٹ نوٹس (2024): "Petition on Water Flow Changes Due to Barrage Remodeling” – Case No. WP/1234/2024
باغی ٹی وی رپورٹس (2025): "Mega Corruption in Superband Project” – https://baaghitv.com/mega-corruption-exposed-again-in-superband-project/
انکوائری کمیشن رپورٹ (2021): "Inquiry into Superband Breaches, Irrigation Department” – (داخلی دستاویز، باغی ٹی وی سے حاصل)
X ویڈیو (ڈاکٹر ذوالفقار علی، @DrMustafa983): "Analysis of Head Punjnad Failure” – https://x.com/
DrMustafa983/status/1968931780943122503

Shares: