وفاقی وزیر تعلیم اور ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ کراچی نے کبھی کسی کی بدمعاشی قبول نہیں کی، خوشی ہے کہ جو باتیں ایم کیو ایم کرتی تھی وہ اب سب کر رہے ہیں۔
کراچی چیمبر آف کامرس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں صرف اتنا سچ بولوں گا جتنی جمہوریت آزاد ہے، نصف زندگی جلاوطنی میں گزاری لیکن اب گھر پر رہنا چاہتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ خوشی ہے کہ جماعت اسلامی نے ہمارے سارے کافرانہ اور ملک دشمن نعرے اپنا لیے ہیں۔ ایم کیو ایم نے ہمیشہ غریب سے غریب آدمی کو اسمبلی کا رکن بنایا، میں خود بھی پانچ بار ایم این اے بنا لیکن ایک روپیہ خرچ نہیں کیا۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایم کیو ایم سے پہلے کراچی میں ہر طرح کی لسانی تنظیمیں موجود تھیں، ایم کیو ایم تو سب سے آخر میں آئی، ہم سے پہلے بکری اور شیر بھی ایک گھاٹ سے پانی پیتے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ کراچی فلاح و بہبود کا دارالحکومت ہے، دنیا کی مدد کرتا ہے مگر کراچی کی مدد کوئی نہیں کرتا، جنہیں ووٹ دیا وہ فنڈز کیوں نہیں لاتے۔ بڑے بڑے بزنس قومیائے گئے اور بعد میں کسی اور کو فروخت کر دیے گئے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک میں تجارتی نہیں بلکہ اعتماد کا خسارہ ہے، پاکستان میں معاشی نہیں بلکہ نیتوں کا بحران ہے۔ مالی دیوالیہ پر رو رہے ہیں لیکن اخلاقی زوال آ چکا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ 2008 میں کراچی دنیا کا ایمرجنگ شہر تھا، آج عالمی ادارے اسے رہنے کے قابل بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یورپی ایئرپورٹس پر سائبر حملہ، ماہرین نے روس پر شبہ ظاہر کردیا