افغانستان کی دہشت گردی کے حوالے سے دوغلی پالیسی بے نقاب ہو گئی
افغان حکومت نےامریکہ سے دوحہ معاہدے کی داد رسی کی درخواست کی، دوسری جانب افغان حکومت اپنی سرزمین پر پاکستان مخالف دہشتگردوں کو تحفظ دینے میں مصروف ہے،افغانستان نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بگرام ائیر بیس واپس لینے کے مطالبے پر امریکہ سے دوحہ معاہدے کی پیروی کا مطالبہ کیا ہے،افغان حکومت نے امریکہ کو یاد دہانی کرائی کہ ” دوحہ معاہدے کے تحت اسے افغانستان کی علاقائی سالمیت اور آزادی کا احترام اور مداخلت سے گریز کرنا ہے”
دوحہ امن معاہدے میں افغانستان نے اپنی سرزمین دہشتگردی اور پڑوسی ممالک میں دراندازی کیلئے استعمال نہ ہونے کی ضمانت دی تھی،افغان حکومت کی دوحہ معاہدے کی پاسداری کی درخواست محض ڈھونگ ہے،شواہد سے ثابت ہے کہ "افغانستان، پاکستان میں دہشتگردانہ کاروائیوں کی سرپرستی جاری رکھنے میں مصروف ہے”
پاکستان نے متعدد بار افغانستان کی فتنہ الخوارج کی دہشتگردی میں سہولت کاری کے شواہد عالمی برادری کے سامنے رکھے،ان شواہد میں افغان سرزمین پر پناہ گزین فتنہ الخوارج کے سرغنہ خارجی نور ولی محسود کی فون کال بھی شامل ہے ، خارجی نور ولی ، خارجی غٹ حاجی کو فون کال کی ریکارڈ ٹیپ میں دہشتگردی کی ہدایات دے رہا ہے ،مارچ 2025 میں بلوچستان کے ٹوبہ کاکڑی میں گرفتار دہشت گرد اسام الدین نے اعتراف کیا تھا کہ؛
"افغانستان سے سرحدی باڑ عبور کر کے پاکستان آیا” ،7 اور 8 اگست کے درمیان سیکورٹی فورسز نے سمبازا، بلوچستان میں افغان بارڈر سے داخل ہونے کی کوشش کرنے والے فتنہ الخوارج کی بڑی تشکیل کے 47 دہشت گرد جہنم واصل کئے،ستمبر 2025 میں پاک فوج کے کامیاب آپریشن حیدر میں حافظ گل بہادر گروپ کے خارجی عبدالصمد عرف صمد نے سرنڈر کرتے ہوئے افغانستان میں دہشتگردانہ تربیت حاصل کرنے کا اعتراف کیا تھا،دوحہ معاہدے کی یاد دہانی کرانے والا افغانستان پہلے اپنے داخلی معاملات درست کرے اور دہشتگردوں کی سہولت کاری بند کرے،دوغلی پالیسی اپنانے اور ڈھونگ رچانے کے بجائے افغانستان کو خطے میں امن کی راہ ہموار کرنے میں اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہو گا