چین اور امریکا کے درمیان دفاعی مذاکرات بیجنگ میں شروع ہو گئے ہیں، جس کا مقصد دونوں ممالک کے فوجی روابط اور دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانا ہے۔

امریکی قانون سازوں کے ایک وفد نے پیر کو چین کے وزیر دفاع ڈونگ جون سے ملاقات کی۔ وفد کی قیادت ڈیموکریٹ رکن ایوان نمائندگان ایڈم اسمتھ نے کی، جو امریکی ہاؤس آرمڈ سروسز کمیٹی میں سینیئر ترین رکن ہیں۔ یہ کمیٹی امریکی محکمہ دفاع اور مسلح افواج کی نگرانی کرتی ہے۔ایڈم اسمتھ نے کہا کہ وہ 2019 کے بعد ایوان نمائندگان سے چین آنے والا پہلا وفد ہیں اور فوجی معاملات میں بات چیت کے دروازے کھولنے کے لیے مزید ملاقاتوں اور جامع گفتگو کی ضرورت پر زور دیا۔

چینی وزیر دفاع ڈونگ جون نے کہا کہ یہ دورہ دونوں ممالک کے مواصلاتی روابط کو مضبوط کرنے کی کوششوں میں ایک “اچھا” مرحلہ ہے۔ انہوں نے امریکی قانون سازوں پر زور دیا کہ وہ رکاوٹیں ختم کریں اور عملی اقدامات کریں جو فوجی روابط اور دوطرفہ تعلقات کو بہتر بنا سکیں۔ڈونگ جون نے مزید کہا کہ چین کی فوج مستحکم اور مثبت تعلقات قائم کرنے کے لیے تیار ہے، تاہم قومی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کا تحفظ اس کی ترجیح رہے گا۔

یہ مذاکرات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کے حالیہ فون کال کے بعد ہوئے، جس میں تجارتی کشیدگی، سیمی کنڈکٹر چپس پر پابندیاں، ٹک ٹاک کی ملکیت، بحیرہ جنوبی چین میں سرگرمیاں اور تائیوان کے حساس مسائل زیرِ بحث آئے۔دونوں صدور نے اکتوبر کے آخر میں جنوبی کوریا میں فورم کے موقع پر مزید مذاکرات پر اتفاق کیا، اور ٹرمپ نے اگلے سال کے اوائل میں چین کے دورے کا اعلان کیا جبکہ صدر شی بعد میں امریکا آئیں گے۔

ایچ-1 بی ویزا فیس میں ڈاکٹرز کو استثنیٰ دینے پر غور

اسرائیل کے جنگی جرائم کی تحقیقات،امریکا کا آئی سی سی پر مکمل پابندیوں کا امکان

ٹیکس نادہندگان کی مخبری پر انعامی رقم 15 کروڑ کرنے کی سفارش

لاکھوں قانونی مہاجرین کو واپس بھیج کر £230 بلین بچائیں گے، نائجل فراج

محض الفاظ نہیں، عملی اقدامات سے خواتین کو بااختیار بنانا ہوگا،اسحاق ڈار

Shares: