بچوں سے زیادتی میں ملوث ملزم شبیر تنولی نے 5 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کا اعتراف کر لیاکہاکہ، ایک ایک بچی کو کئی کئی مرتبہ زیادتی کا نشانہ بنایا-

ملزم نے کوڈیشل مجسٹریٹ کراچی کی عدالت میں اعترافی بیان دیتے ہوئے بتایا کہ وہ بچوں کو پیسوں کا لالچ دے کر اپنے کمرے اور ویران جھاڑیوں میں لے جاتا تھا جہاں ان سے غیر اخلاقی حرکات کرتا تھا،بیان ریکارڈ کرانے سے قبل عدالت نے ملزم کو 2 گھنٹے کا وقت دیا تاکہ وہ اپنے فیصلے پر غور کر سکے۔

عدالت نے ملزم سے سوال کیاکہ،پولیس کی جانب سے تمہیں تشدد کا نشانہ تو نہیں بنایا گیا؟ مارا تو نہیں گیا؟ جس پر ملزم نے کہا کہ نہیں مجھے تشدد کا نشانہ نہیں بنایا گیا،عدالت نے ملزم کو واضح کیا کہ آپ بیان دیں یا نہ دیں، آپ کو جیل کسٹڈی میں رکھا جائے گا، آپ کا بیان آپ کے خلاف جا سکتا ہے، کیا آپ کسی دباؤ میں بیان نہیں دے رہے؟ملزم نے کہا کہ میں کسی کے دباؤ میں بیان نہیں دے رہا۔

تحصیل آفس میں مبینہ بدعنوانیاں ،سائل پریشان،نوٹس کی اپیل

عدالت کے سوال پر کہ آیا اس کے ساتھ کوئی شریک جرم ہے، ملزم نے انکار کرتے ہوئے کہاکہ،نہیں، میرے ساتھ کوئی شریک جرم نہیں ہے،میں 8 دن قبل گرفتار ہوا، میرے ساتھ کوئی اور موجود نہیں تھا میں 2011 میں کراچی آیا تھا، میں نے 2022 میں ایک بچے سے دوستی کی، اسے اپنے کمرے میں لے جا کر کئی بار غلط کام کیا کئی بار ویران جھاڑیوں میں بھی لے گیا ہوں، بچیوں کو بھی پیسوں کا لالچ دے کر اپنے کمرے میں لے جاتا تھا وہاں ان سے غلط کام کرتا تھا اور اس کی ویڈیوز بھی بناتا تھا میں اپنے کیے پر شرمندہ ہوں۔

عدالت نے 6 مقدمات میں ملزم کا الگ الگ اقبالی بیان ریکارڈ کیا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد ملزم کو پڑھ کر سنایا گیا، جس پر ملزم نے اپنا جرم قبول کیا، عدالت نے ملزم کا دفعہ 164 کے تحت بیان ریکارڈ پر رکھ لیا۔

چین اور امریکا کے دفاعی مذاکرات کا آغاز، فوجی روابط بہتر بنانے پر زور

11 ستمبر کو کراچی کے علاقے قیوم آباد میں 100 سے زائد کمسن بچوں اور بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد ان کی ویڈیوز بنانے والے ملزم کو گرفتار کیا گیا تھا، جس نے دوران تفتیش اعتراف کیا تھا کہ بچوں کو پیسے دیکر اپنے کمرے میں لاتا تھا اور انہیں ریپ کرتے ہوئے ویڈیوز بھی بناتا تھا،پولیس کے مطابق، ایبٹ آباد کے رہائشی گرفتار ملزم شبیر نے زیادتی کا نشانہ بننے والے 5 سے 12 سال کے بچوں اور بچیوں کے ناموں کی فہرست بنا رکھی تھی تفتیش کے مطابق ملزم 2011 میں کراچی آیا اور قیوم آباد میں پرچون کی دکان کھولی جہاں وہ اسٹیشنری کا سامان رکھتا تھا چھوٹی بچیاں دکان پر آتیں جنہیں وہ رقم کے لالچ میں گھر لے جاتا۔

2016 میں ملزم قیوم آباد منتقل ہو گیا اور شربت کا ٹھیلا لگا لیا، جہاں وہ 5 سے 12 سال کے بچوں کو انعام کے لالچ میں بدفعلی کا نشانہ بناتا رہا، ملزم نے ایک ڈائری میں بچوں کی تفصیلات لکھ رکھی تھیں، ملزم کے موبائل اور یوایس بی ڈرائیوز سے 200 سے زیادہ ویڈیوز برآمد ہوئیں، ایک بچی کے ملزم کی یوایس بی موبائل شاپ پر لے جانے کے بعد ملزم کا بھانڈا پھوٹ گیا۔

ایچ-1 بی ویزا فیس میں ڈاکٹرز کو استثنیٰ دینے پر غور

ڈی آئی جی ساؤتھ کا کہنا تھا کہ ڈیفنس پولیس نے قیوم آباد کے سی-ایریا میں 28 سالہ پھل فروش شبیر احمد کو نابالغ لڑکیوں کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی کے الزام میں لوگوں کی مدد سے پکڑا تھا،پولیس کے مطابق ملزم نے گزشتہ 10 سالوں کے دوران نابالغ لڑکیوں اور لڑکوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے اور اپنے موبائل فون سے ان کی ویڈیوز بنانے کا اعتراف کیا تھا۔

Shares: