9مئی، جی ایچ کیو حملہ کیس میں عمران خان کے ویڈیو لنک ٹرائل کو لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں چیلنج کر دیا گیا۔
سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ کی جانب سے ہوم ڈیپارٹمنٹ نوٹیفکیشن بھی ہائی کورٹ چیلنج کیا گیا،درخواست میں موقف اپنایا کہ آئین آرٹیکل 10 اے کے تحت شفاف ٹرائل لازم قرار دیتا ہے، واٹس ایپ اور ویڈیو لنک ٹرائل میں وکلاء اپنے کلائنٹ سے مشاورت نہیں کر سکتے۔
استدعا کی گئی کہ ویڈیو لنک ٹرائل غیر قانونی و غیر آئینی ہے لہٰذا اسے کالعدم قرار دیا جائے جبکہ واٹس اِیپ لنک سے جو بھی کارروائی بیان ریکارڈ ہوئے وہ بھی کالعدم قرار دیے جائیں،جیل ٹرائل میں ملزم، وکلاء اور فیملی موجود ہوتی ہے جبکہ مشاورت بھی ہو سکتی ہے لیکن ویڈیو لنک اور واٹس اِیپ ٹرائل شفاف ٹرائل رولز کا قتل ہے ارجنٹ نوعیت کے قانونی نکات ہیں، پٹیشن کی جلد سماعت کی جائے۔
عدالتوں سے غیر حاضر ی:پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتار ی کا حکم
درخواست میں استدعا کی گئی کہ شفاف ٹرائل کے لیے ملزم عمران خان کو جیل سے عدالت پیش کرنے کا حکم دیا جائے، نصف ٹرائل جیل سماعت میں ہوچکا بقیہ ٹرائل بھی اوپن جیل سماعت حکم دیا جائے۔
پٹیشن کل بدھ 25 ستمبر ابتدائی سماعت کے لیے جسٹس صداقت علی خان اور جسٹس وحید خان ڈویژن بینچ کے پاس مقرر ہونے کا امکان ہے۔
عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں،سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ٹرائل کا جو تصور قانون میں ہے اس کا یہ مذاق ہے، کھلی عدالت میں مقدمہ چلنا چاہیے وار ملزم کو موقع ملنا چاہیے کہ اپنے وکلا سے بات کرے اور گواہوں کو دیکھ سکے، ملزم کو حق حاصل ہے کہ گواہوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال سکے تاکہ گواہوں کے ہاتھ کانپ جائیں۔
سپر ٹائیفون راگاسا : چین کے 10 شہروں میں اسکول، کاروبار بند
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو دانستہ طور پر بند کمرے میں ڈال دیا گیا تاکہ ہمیں دیکھ نہ سکیں، ہم واک آؤٹ کر کے آئے ہیں، ہم ہرگز اس ٹرائل کا حصہ نہیں بنیں گے۔ ہم نے لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں بھی پٹیشن دائر کر دی ہے اور امید رکھتے ہیں کل ہماری پٹیشن ٹرائل کے خلاف سنی جائے گی، جب تک یہ عمل اس طرح چلے گا ہم حصہ نہیں بنیں گے۔