اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں بار بار مائیکروفون کی خرابیوں نے صدر ترکیہ رجب طیب ایردوان، کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنی اور انڈونیشیا کے صدر پرابووو سبینتو سمیت متعدد عالمی رہنماؤں کی تقاریر میں خلل ڈال دیا۔

ترک میڈیا کے مطابق یہ واقعات اس وقت پیش آئے جب اجلاس میں غزہ میں جاری نسل کشی اور فلسطینی ریاست کے قیام پر حساس بحث جاری تھی۔انڈونیشین صدر پرابووو کا مائیک اس وقت بند ہوا جب وہ غزہ میں امن فوج بھیجنے کے منصوبے پر بات کر رہے تھے، جبکہ ترک صدر ایردوان کی آواز اس وقت منقطع ہوئی جب وہ اسرائیل کی نسل کشی کی مذمت اور فلسطین کو فوری ریاست تسلیم کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ دونوں مواقع پر تکنیکی خرابی جلد درست کر دی گئی مگر ہال میں الجھن پیدا ہوئی۔

سب سے اہم واقعہ 22 ستمبر کو اس وقت پیش آیا جب کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنی نے فلسطین کو باضابطہ طور پر ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کیا۔ مندوبین کی جانب سے تالیاں بجائی گئیں لیکن چند لمحوں بعد ان کا مائیک بند ہو گیا، جس پر مبصرین نے اس خلل کے وقت پر سوال اٹھائے۔اقوام متحدہ کے ٹیکنیکل اسٹاف نے وضاحت دی کہ یہ مسائل جنرل اسمبلی ہال کے آلات کی خرابی کی وجہ سے پیش آئے اور جان بوجھ کر مداخلت کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

یہ تکنیکی رکاوٹیں ایسے وقت سامنے آئیں جب فلسطین اس سال اجلاس کے مرکزی ایجنڈے پر ہے اور فرانس، بیلجیم، مالٹا، لکسمبرگ اور کینیڈا سمیت کئی ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کر رہے ہیں۔ اس دوران ترکیہ، انڈونیشیا اور دیگر ممالک نے غزہ میں نسل کشی روکنے اور انسانی ہمدردی کی رسائی یقینی بنانے کے لیے فوری عالمی اقدامات کا مطالبہ کیا۔

پنجاب حکومت کا بے نظیر انکم سپورٹ کے ذریعے سیلاب زدگان کی مدد سے انکار

غزہ میں انسانی صورتِ حال بدترین، فوری جنگ بندی ناگزیر: انتونیو گوتریس

شان مسعود کی سینٹرل کنٹریکٹ کیٹیگری میں تبدیلی کا امکان، کپتانی برقرار

ٹرمپ کی تقریر بے ربط اور متنازع دعوؤں سے بھرپور تھی،امریکی میڈیا کی تنقید

Shares: