پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے اعلان کیا ہے کہ اکتوبر سے برطانیہ کے لیے براہِ راست پروازیں بحال کی جائیں گی۔ یہ فیصلہ تقریباً پانچ سال بعد اس وقت ممکن ہوا جب برطانوی حکام نے پاکستانی فضائی کمپنیوں پر عائد پابندی ختم کرتے ہوئے بین الاقوامی سطح پر حفاظتی اور سیکیورٹی سرٹیفکیشن کی منظوری دے دی۔

یاد رہے کہ مئی 2020 میں کراچی میں پی آئی اے کا ایئربس اے 320 طیارہ حادثے کا شکار ہوا تھا، جس میں 97 افراد جاں بحق ہوئے۔ اس سانحے کے بعد کی جانے والی حکومتی تحقیقات میں پائلٹ لائسنسز میں بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا، جس کے نتیجے میں برطانیہ اور یورپی یونین دونوں نے پی آئی اے پر فضائی پابندی عائد کردی تھی۔

پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ خان کے مطابق "پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کو باضابطہ طور پر تھرڈ کنٹری آپریٹر (TCO) کی منظوری مل گئی ہے، جس کے تحت وہ اب برطانیہ کے لیے پروازیں چلا سکے گی۔”ترجمان نے بتایا کہ ابتدائی طور پر مانچسٹر کے لیے سروس شروع ہوگی، جس کے بعد برمنگھم اور لندن کے لیے پروازیں بھی بحال کی جائیں گی۔برطانیہ کے محکمہ ٹرانسپورٹ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پی آئی اے کو "ACC3” سیکیورٹی سرٹیفکیشن حاصل ہو گیا ہے، جو کہ یورپی یونین سے باہر کی ایئرلائنز کے لیے لازم ہے تاکہ وہ برطانیہ کارگو پروازیں چلا سکیں۔ یہ منظوری اسلام آباد، لاہور اور کراچی کے ہوائی اڈوں سے حاصل کی گئی ہے اور اگست 2030 تک کے لیے مؤثر رہے گی۔

برطانیہ میں پاکستانی نژاد افراد کی تعداد 16 لاکھ سے زیادہ ہے جبکہ ہزاروں برطانوی شہری پاکستان میں مقیم ہیں۔ اس پس منظر میں پی آئی اے کی پروازوں کی بحالی کو سفری سہولت، تجارتی تعلقات میں بہتری اور آمدنی میں اضافے کے لیے ایک اہم سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔

پاکستانی حکومت اس وقت آئی ایم ایف کے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کے تحت سرکاری اداروں کے نقصانات کم کرنے کے لیے نجکاری کے عمل کو تیز کر رہی ہے۔ پی آئی اے کو گزشتہ ایک دہائی میں ڈھائی ارب ڈالر سے زائد خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے جولائی میں کہا تھا کہ برطانیہ اور یورپ کے روٹس کی بحالی سے پی آئی اے کی مارکیٹ ویلیو بڑھے گی اور نجکاری کے عمل کو بہتر انداز میں آگے بڑھایا جا سکے گا۔

سی ای او پی آئی اے کی جانب سے وزیراعظم پاکستان، نائب وزیراعظم، وزیر دفاع، وزارت دفاع اور سول ایوایشن کی سرپرستی اور دیگر منسلک اداروں کے تعاون پر خصوصی شکریہ کیا گیا،ترجمان قومی ائیر لائن نے بتایا ہے کہ سی ای او پی ائی اے نے پی ائی اے کی ٹیم کا بھی شکریہ ادا کیا کہ جنھوں نے 5 سال ثابت قدمی سے متعدد آڈٹس کا سامنہ کیا اور اس میں کامیابی حاصل کی۔

Shares: