قدرتی آفات رب کی طرف سے انسانوںپر آزمائش ہوتی ہیں لیکن کبھی یہ حکمرانوں کی غفلت کا نتیجہ بھی ،خیبر پختونخوا میں سیلاب قدرتی لیکن پنجاب کے اضلاع میں سیلاب بھارت کا آبی حملہ تھا،دریا کنارے آبادیاں ڈوب گئیں، لاہور کے نواحی علاقے بھی محفوظ نہ رہے تو وہیں جنوبی پنجاب میں تباہی کا منظرشدید تھا،لاکھوں افراد بے گھر،مکان ڈوب گئے،املاک بہہ گئیں،شہریوں نے جانیں بچائیں مگر اور کچھ نہ بچا سکے، پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے مرکزی ترجمان تابش قیوم اور ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات طہٰ منیب کی قیادت میں الیکٹرانک و ڈیجیٹل میڈیا سے وابستہ صحافیوں کا ایک وفد لاہور سے جلال پور پیر والا کے لیے روانہ ہوا ،تو راقم بھی اسکا حصہ تھا،صحافی، جو لفظوں کو ترتیب دے کر کہانیاں سناتے ہیں، وہاں جا کر خود ایک کہانی بن گئے،خیمہ بستیوں میں بوڑھے والدین کی جھریوں میں چھپی کہانیاں، ماؤں کی آنکھوں میں بے بسی، اور مرکزی مسلم لیگ کے پلے گراؤنڈ میں کھیلتے بچے،ایسا منظر کہ کئی صحافی کچھ دیر تک ساکت کھڑے رہے،میڈیا وفد نے مرکزی مسلم لیگ کی خیمہ بستیاں دیکھیں، مددگار اسکولوں کا دورہ کیا، فیلڈ ہسپتالوں کا معائنہ کیا، کشتی پر سفر کر کے ان علاقوں کو دیکھا جو ابھی تک ڈوبے ہوئے، چھتوں پر سولر تو نظر آ رہے مگر چھتیں غائب،

جلال پور پیر والاجہاں کبھی ہریالی کی چادر تنی رہتی تھی، زندگی اپنی پوری توانائی سے رواں دواں تھی، آج وہاں تاحد نگاہ پانی،بستیوں کی بستیاں زیر آب آ گئیں،بھارتی آبی دہشت گردی کے نتیجے میں آنے والے سیلاب نے جلال پور پیر والا کی بستیوں کو آہوں، سسکیوں بدل دیا ،وہ پانی جو کھیتوں کو سیراب کرتا تھا، آج گھروں، اسکولوں،سڑکوں اور گلیوں کو بہا لے گیا ہے۔جلال پور پیر والا کے گلی کوچے اب مٹی اور پانی کی آمیزش میں گم ہو چکے ، کچے مکانوں کی دیواریں زمین بوس ہو چکیں، صحنوں کے چراغ بجھ چکے، اور دریچوں سے اب خوشبو نہیں، نمی کی بو آتی ہے،کسی بزرگ کے کمرے میں رکھی وہ پرانی لکڑی کی پیٹی جو کبھی جہیز کی نشانی تھی، اب پانی میں تیرتی دکھائی دیتی ہے،کئی گھروں کی چھتیں غائب ہیں، ایک ایک منزل اب بھی ڈوبی ہوئی، تاحد نگاہ پانی….یہ کراچی کا سمندر نہیں بلکہ جلال پور پیر والا کا منظر ہے جہاں کئی روز گزرنے کے باوجود پانی موجود اور متاثرین گھروں کو جانے کو بے تاب ہیں،جلال پور و گردونواح میں سیلاب نے نسلوں کی محنت، جوانی کی کمائی، بچوں کے کھلونے، کتابیں، عورتوں کی چادریں، اور بوڑھوں کے عصا تک بہا دی،وہ علاقے جو سالہا سال سے سایہ دار درختوں سے مزین تھے، آج کسی سمندر کا منظر پیش کر رہے ہیں،جانور، جنہیں اہلِ دیہات خاندان کا فرد سمجھتے تھے، پانی میں ڈوب چکے،گھروں کا سامان پانی میں تنکے کی طرح بہہ گیا،مکین دیکھتے رہے لیکن بے بسی کا منظر،اپنی جان اور تن پر پہنے کپڑوں کے علاوہ کچھ بچا نہ سکے

جلال پور پیر والا کے عوام نہ صرف پانی میں ڈوبے بلکہ حکومتی بے حسی کی گہرائی میں بھی غوطہ زن ہوئے،ایک ایک ووٹ کی بھیک مانگنے والے سیلابی پانی میں ڈوبتے عوام کو بچانے نہ آئے، کوئی وزیر، کوئی مشیر، کوئی افسر نہ آیا جہاں اب بھی تاحد نگاہ پانی ہے،حکومت کی طرف سے نہ امداد،نہ خوراک،نہ صاف پانی، نہ ادویات اور نہ ہی گھروں کی بحالی کے لیے کوئی واضح لائحہ عمل سامنے آیا۔تاہم، اس مشکل وقت میں ماضی کی طرح اس بار بھی اگر کوئی مدد کو آیا تو وہ رفاہی تنطٰمیں، پاکستان مرکزی مسلم لیگ جیسی سیاسی جماعتیں جن کا منشور خدمت کی سیاست ہے، اپنی مدد آپ کے تحت میدان میں آئیں اور حقیقی معنوں میں عوام کی خدمت نظر آئیں،مرکزی مسلم لیگ کی جانب سے جلال پور میں چار خیمہ بستیاں،ہزاروں افراد مقیم،تین وقت کا کھانا،مفت علاج معالجہ،خیمہ بستیوں میں سولر پینل،پنکھے،چارپائیاں غرضیکہ ہر سہولت متاثرین کو میسر ہے جو وہ چاہتے تھے،

جلال پور پیر والا میں سیلاب تو چلا جائے گا، پانی خشک ہو جائے گا، مگر ان آنکھوں کے آنسو؟ ان بچوں کی سسکیاں؟ ان ماں باپ کی ٹوٹی امیدیں؟وقت شاید زخموں کو بھر دے، مگر وہ نشان، جو اس سیلاب نے روح پر چھوڑے ہیں، شاید کبھی نہ مٹیں،پاکستان کی سیاسی جماعت پاکستان مرکزی مسلم لیگ جو سیلاب متاثرین کے لئے وسیع پیمانے پر ریسکیو و ریلیف آپریشن میں مصروف ہے نے متاثرین کی گھروں کو واپسی تک خدمت کا عزم کر رکھا ہے،مرکزی مسلم لیگ کی یہ کاوش کہ میڈیا خود آنکھوں سے دیکھے، کانوں سے سنے، اور دل سے محسوس کرے،ایک غیر روایتی، مگر انتہائی مؤثر عمل تھا،وفد میں شامل صحافیوں نے اپنے تاثرات میں اس بات کا اعتراف کیا کہ انہوں نے ایسی بے بسی، ایسا درد، اور ایسی خاموش چیخیں پہلے کبھی نہیں سنیں ،ضرورت اس امر کی ہے ایوان اقتدار ہوش میں آئے،بھارتی آبی جارحیت کے خلاف منظم،متحدہ لائحہ عمل بنایا جائے اور آئندہ بھارتی واٹر بم کے نتیجے میں ہونے والی کسی ایسی تباہی کو روکنے کے لئے سدباب کیا جائے،مرکزی مسلم لیگ تو کام کرتی رہے گی لیکن کاش…..پارلیمنٹ میں بیٹھی سیاسی جماعتیں بھی عوام سے کئے گئے وعدوں کو پورا کریں.
















