ممتاز سیاسی و سماجی رہنما ڈاکٹر سبیل اکرام نے کہا ہے کہ بھارت جنگ کے میدان میں تو پاکستان کو شکست نہیں دے سکا، مگر افسوس وہ کھیل جیسے مثبت اور تعمیری شعبے کو بھی اپنی دشمنی کی نذر کر رہا ہے۔ کھیل کے میدان کو دشمنی کے لیے استعمال کرنا عالمی کھیلوں کے ضابطوں اور اسپورٹس مین اسپرٹ کی صریح خلاف ورزی ہے۔ دنیا بھر کے کھیلوں کے اداروں، فیڈریشنز اور عالمی رہنماؤں کو چاہئے کہ وہ بھارت کو اس رویے سے باز رکھیں تاکہ کھیل کو امن، محبت اور باہمی تعلقات کے فروغ کا حقیقی ذریعہ بنایا جا سکے۔ کھیل دنیا بھر میں امن، محبت اور بھائی چارے کے فروغ کا ذریعہ سمجھے جاتے ہیںاس سے قومیں ایک دوسرے کے قریب آتی ہیں ، تنگ نظری ودشمنی کا خاتمہ ہوتا ہے ۔انھوں نے کہا کہ پاکستان کو آزاد ہوئے 78 برس بیت چکے ہیں لیکن بھارت آج بھی پاکستان کے وجود کو دل سے تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کبھی سرحدوں پر اشتعال انگیز کارروائیاں، کبھی عالمی فورمز پر منفی پروپیگنڈا اور اب کھیلوں کے میدان میں تنگ نظری یہ سب بھارتی ذہنیت کا عکاس ہیں۔ کھیل دشمنی اور تعصب کے لیے نہیں بلکہ دوستی اور قربت کے لیے کھیلے جاتے ہیں، مگر بھارت کی جانب سے بار بار منفی رویہ اپنایا جانا انتہائی قابل مذمت ہے۔ دنیا کی تاریخ اس حقیقت کی گواہ ہے کہ کھیلوں نے ہمیشہ مختلف قوموں کو قریب لانے میں کردار ادا کیا، لیکن بھارتی رویہ اس عالمی روایت کے برعکس ہے۔ بھارت پاکستان کی جغرافیائی سلامتی کا ازلی دشمن تو ہے ہی، مگر کھیل کے میدان میں بھی وہ پاکستان دشمنی کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔ ایسے منفی رویے نہ صرف کھلاڑیوں کی شخصیت کو مجروح کرتے ہیں بلکہ کھیلوں کے تقدس پر بھی سوالیہ نشان چھوڑ جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عالمی برادری خصوصاً کھیلوں کے بین الاقوامی اداروں کو بھارت کی اس تنگ نظری کا سختی سے نوٹس لینا چاہیے تاکہ کھیل کو نفرت اور سیاست سے آلودہ نہ کیا جا سکے۔

کھیلوں میں تنگ نظری،عالمی برادری بھارتی روئیے کا نوٹس لے،سبیل اکرام
ممتاز حیدر2 مہینے قبل
کی طرف سے پوسٹ کیا گیاممتاز حیدر
ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں
Follow @MumtaazAwan






