اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2025-26 کے ابتدائی دو ماہ (جولائی اور اگست) میں صارفین نے بینکوں سے 1.035 کھرب روپے نکال لیے۔

اس بڑی رقم کے انخلا کے بعد بینکوں کے مجموعی ذخائر کم ہو کر 34.46 کھرب روپے رہ گئے، جو 30 جون 2025 کو مالی سال کے اختتام پر 35.49 کھرب روپے کی بلند ترین سطح پر تھے۔ماہرین کے مطابق اتنے کم عرصے میں اتنی بڑی رقم نکالنے کا مطلب یہ ہے کہ صارفین متبادل سرمایہ کاری کی طرف جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس رجحان کی بنیادی وجوہات میں شرح سود میں نمایاں کمی اور ٹیکس نظام پر سخت نگرانی شامل ہیں۔

مرکزی بینک نے پالیسی ریٹ کو 22 فیصد کی بلند ترین سطح سے کم کر کے 11 فیصد کر دیا ہے، جس کے باعث بینک ڈپازٹ پر منافع میں نمایاں کمی آئی ہے۔ اس وجہ سے صارفین اپنا سرمایہ اسٹاک مارکیٹ، سونا اور دیگر زیادہ منافع بخش ذرائع میں منتقل کر رہے ہیں۔

ترکی کا امریکہ سے 20 سالہ ایل این جی معاہدہ

ایران کا پاک–سعودی دفاعی معاہدے کا خیرمقدم

ایشیا کپ ٹی20: بھارت نے بنگلادیش کو 169 رنز کا ہدف دے دیا

بھارتی علاقے لداخ احتجاجات میں تشدد،4 ہلاک، درجنوں زخمی

Shares: