فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا تجویز کردہ غزہ جنگ بندی منصوبہ حماس تک پیش نہیں کیا گیا، جبکہ اسرائیلی فوج نے غزہ شہر میں اپنی کارروائیاں مزید تیز کر دی ہیں۔
اس سے قبل اخبار ہآرتز کے مطابق، ٹرمپ کے معاہدے کی تجویز میں شامل تھا کہ حماس اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے 100 درجن فلسطینی قیدی آزاد کرے اور اسرائیلی افواج بتدریج پسپائی اختیار کریں گی۔ منصوبے میں یہ بھی کہا گیا کہ حماس کی حکومت ختم ہو جائے، اور اسرائیل غزہ کو الحاق یا فلسطینی باشندگان کو بے دخل نہ کرے۔تاہم حماس کے ایک عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا، ”ہمیں کسی بھی منصوبے کے بارے میں آگاہ نہیں کیا گیا۔“
صدر ٹرمپ نے جمعے کو صحافیوں سے کہا، ”ایسا لگ رہا ہے کہ ہمارے پاس غزہ پر معاہدہ ہو سکتا ہے“، مگر انہوں نے معاہدے کی تفصیلات یا وقتی جدول فراہم نہیں کی۔اسرائیل کی جانب سے ابھی تک ٹرمپ کے بیانات پر کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا۔ ٹرمپ منگل کو اسرائیلی وزیراعظم بینیامین نیتن یاہو سے ملاقات کریں گے، جو حماس کی مکمل تباہی تک جنگ ختم کرنے پر راضی نہیں ہیں۔ٹرمپ نے مزید کہا کہ مشرقِ وسطیٰ میں دیگر ممالک کے ساتھ غزہ مذاکرات شدید ہیں اور جتنی دیر ضروری ہو، جاری رہیں گے۔
سیلاب،مرکزی مسلم لیگ کا کراچی سے 10 ہزار خاندانوں کے لیے راشن روانہ
صدر مملکت نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس طلب کرلیے
سندھ سولر پروگرام میں کوئی بے ضابطگی نہیں ہوئی، ناصر حسین شاہ