افغانستان کی طالبان حکومت نے ملک بھر میں انٹرنیٹ سروسز بند کر دی ہیں، جس سے قومی سطح پر رابطے شدید متاثر ہوئے ہیں۔
عالمی تنظیم نیٹ بلاکس کے مطابق افغانستان میں بڑے پیمانے پر ٹیلی کمیونی کیشن بلیک آؤٹ نافذ کیا گیا ہے اور انٹرنیٹ رسائی صرف 14 فیصد تک محدود رہ گئی ہے، جو بظاہر ایک منظم اور جان بوجھ کر کی گئی بندش ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے کابل بیورو کے مطابق شام 6 بج کر 15 منٹ کے قریب مواصلاتی رابطے مکمل طور پر منقطع ہو گئے اور موبائل فون سروس بھی بند ہوگئی۔
رپورٹس کے مطابق طالبان حکومت نے رواں ماہ انٹرنیٹ پر کریک ڈاؤن شروع کیا تھا، جس کے تحت مختلف صوبوں میں فائبر آپٹک کنکشنز کاٹ دیے گئے۔ سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ کے حکم پر صوبہ بلخ میں بھی انٹرنیٹ سروس مکمل طور پر بند کر دی گئی ہے۔صوبہ بلخ کے ترجمان عطا اللہ زید نے 16 ستمبر کو سوشل میڈیا پر کہا تھا کہ یہ اقدام "برائی کی روک تھام” کے لیے کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق حکومت متبادل ذرائع سے عوام کی بنیادی مواصلاتی ضروریات پوری کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
بھاگی نہیں،میں نے شادی کر لی،نویں کلاس کی طالبہ کا عدالت میں اعتراف